جیو ٹی وی کے پروگرام 'کیپیٹل ٹاک' میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے سپیکر چودھری پرویز الہیٰ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم الیکشن 2018 میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے پر راضی ہو گئے ہیں۔
https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1192461005567205376?s=20
حکومت کے اتحادی چوہدری پرویز الہیٰ نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم کےاستعفے کے متبادل بہت سی پیشکش ہیں اور مذاکرات کے مثبت نتائج جلد سامنے آئیں گے۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مذاکرات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو پرویز الہیٰ نے بتایا کہ ہم سب پرامید ہیں اور چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کو خوشخبری ایک بار ہی سنائیں گے، ایک ایک کرکے خوشخبری نہیں سناسکتے۔
مولانا صاحب وزیراعظم کے استعفے سے پیچھے ہٹے؟ صحافی کا سوال پر حکومتی اتحادی نے جواب دیا کہ انشااللہ ساری اچھی خبریں دیں گے، مولانا جس پرراضی ہوں گے وہی بات ہوگی۔
حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے کہا کہ ایسا ڈیڈ لاک نہیں کہ بات چیت ختم ہے، ہماری ٹیم تمام پارٹیوں کے سربراہوں سے رابطے میں ہیں، ملاقاتوں کا انشااللہ نتیجہ ضرور نکلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کے اندر مسئلے کا نکالا جائے، مذاکرات کو منفی سے صفر پر لے آئے ہیں۔ پرویزخٹک نے بتایا کہ وزیراعظم نے مسئلہ جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حکومتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک وزیراعظم کے استعفے اور جلدی الیکشن پر ہے تاہم ایسا لگتا ہے مولانا 12 ربیع الاول تک یہیں ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کے متعلق پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ جب چاہیں اپوزیشن لائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو ثبوت دیں، بات آگے چلے گی، بغیر ثبوت کے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کے وزیر اعظم استعفی دے۔
دوسری جانب حکومت کیساتھ مذاکرات کے لیے بنائی گئی جمیت علمائے اسلام کی رہبر کمیٹی نے آزادی مارچ جاری رکھنے اور حکومت پر دباو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اکرم خان درانی کی زیر صدارت جاری اجلاس میں نیر بخاری، فرحت اللہ بابر، ایاز صادق، امیر مقام، اویس نورانی، شفیق پسروری، ہاشم بابر، سینیٹر طاہر بزنجو اور سینیٹر عثمان کاکڑ شریک ہوئے۔ آج کے اجلاس میں آزادی مارچ دھرنے سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
خیال رہے کہ جمیعت علمائے اسلام کا آزادی مارچ 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوا تھا اور انہیں سیکٹر ایچ 9 میں کشمیر ہائی وے پر بیٹھنے کی جگہ دی گئی ہے۔ یہ مارچ کب تک جاری رہے گا تاحال یہ واضح نہیں تاہم مارچ میں شامل افراد نے ہر طرح کے مکمل انتظامات کیے ہیں۔