Get Alerts

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے باعث کاروکاری کے واقعات 70 فیصد کم رہ گئے

ایک رپورٹ کے مطابق 2005 سے 2010 تک ضلع کشمور میں 150 سے زائد خواتین کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا۔ ان خواتین میں سے اکثر کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا۔ لیکن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آغاز کے بعد سے اس رجحان میں کمی آئی ہے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے باعث کاروکاری کے واقعات 70 فیصد کم رہ گئے

سندھ کے دیہی علاقوں میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کی رسم کاروکاری برسوں سے ایک سنگین مسئلہ رہی ہے۔ خاص طور پر ضلع کشمور جیسے پسماندہ علاقوں میں یہ واقعات بہت عام تھے۔ کاروکاری میں عام طور پر خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا تھا، اور یہ رجحان ایک شدید معاشرتی بیماری کی شکل اختیار کر چکا تھا۔ لیکن گذشتہ ایک دہائی میں اس مسئلے میں حیرت انگیز کمی دیکھی گئی ہے، جس میں ایک اہم کردار بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) نے ادا کیا ہے۔ اس پروگرام نے سندھ کے دیہی علاقوں، خصوصاً ضلع کشمور اور کندھ کوٹ میں ہزاروں خواتین کو مالی امداد فراہم کر کے انہیں معاشی طور پر مضبوط کیا ہے، جس کے نتیجے میں خواتین پر ہونے والے ظلم و ستم میں کمی واقع ہوئی ہے۔

کاروکاری کا پس منظر

کاروکاری سندھ کے دیہی علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل کی ایک قدیم رسم ہے، جس میں مرد اور عورت کو بے بنیاد الزامات کی بنا پر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ ضلع کشمور اور کندھ کوٹ کے دیہی علاقوں میں یہ واقعات ناصرف عام تھے بلکہ اکثر طاقتور جاگیردار اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد اس رسم کو فروغ دیتے تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2005 سے 2010 تک ضلع کشمور میں 150 سے زائد خواتین کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا۔ ان خواتین میں سے اکثر کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا اور ان کے پاس اپنے دفاع کے لیے وسائل نہیں تھے۔ لیکن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آغاز کے بعد سے اس رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز 2008 میں ہوا، جس کا مقصد غریب اور پسماندہ خاندانوں، خصوصاً خواتین کو مالی امداد فراہم کرنا تھا۔ اس پروگرام کے تحت، ہر تین ماہ بعد مستحق خواتین کو ایک مقررہ رقم دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے گھریلو اخراجات پورے کر سکیں۔ ضلع کشمور اور کندھ کوٹ میں اس پروگرام کے تحت 80,000 سے زائد خواتین کو امداد فراہم کی گئی، جن میں سے اکثر خواتین کا تعلق انتہائی غریب گھرانوں سے تھا۔

صالحہ بی بی، جو کندھ کوٹ کی رہائشی ہیں اور BISP سے مستفید ہیں، اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں، پہلے ہمارے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا، ہم مکمل طور پر مردوں کے محتاج تھے۔ لیکن جب سے ہمیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پیسے ملنا شروع ہوئے ہیں، میں نے سلائی کا کام شروع کیا ہے اور اب میں اپنے بچوں کی کفالت خود کر سکتی ہوں۔ میرے شوہر کا رویہ بھی میرے ساتھ بہتر ہو گیا ہے کیونکہ اب میں بھی گھر میں مالی حصہ ڈالتی ہوں۔

شہناز خاتون، جو کاروکاری کا شکار ہونے سے بال بال بچیں، کا کہنا ہے، کاروکاری کے الزامات مجھ پر بھی لگائے گئے تھے، لیکن جب سے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مستفید ہوئی ہوں، میرے خاندان میں میری اہمیت بڑھ گئی ہے اور مجھے وہ عزت دی جا رہی ہے جو پہلے کبھی نہیں ملی۔

ماہرین کی رائے

سماجی کارکن آمنہ شاہ، جو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں، کہتی ہیں، کاروکاری جیسی ظالمانہ رسموں کا براہ راست تعلق غربت اور جہالت سے ہے۔ جب خواتین کو مالی خودمختاری ملتی ہے، تو وہ ناصرف اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہو سکتی ہیں بلکہ انہیں خاندان میں عزت بھی ملتی ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے ضلع کشمور اور دیگر علاقوں میں خواتین کی معاشی حالت کو بہتر بنا کر انہیں کاروکاری جیسے جرائم سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پروفیسر خالدہ پروین، جو سماجی علوم کی ماہر ہیں، کا کہنا ہے کہ مالی خودمختاری نے خواتین کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکیں۔ پہلے انہیں ہر فیصلے کے لیے مردوں پر انحصار کرنا پڑتا تھا، لیکن اب وہ اپنے مالیاتی امور کو خود سنبھال رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کاروکاری کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔

انتظامیہ کا کردار

ضلع کشمور کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کاروکاری کے خلاف حکومتی اقدامات اور قانون سازی کے علاوہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے بھی اس مسئلے کے حل میں مدد فراہم کی ہے۔ ڈی سی کشمور امیر فضل اویسی کا کہنا ہے کہ ضلع کشمور اور کندھ کوٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت تقریباً 80,000 خواتین کو مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ پروگرام ناصرف غربت کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے بلکہ کاروکاری جیسی ظالمانہ رسموں کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اگر اسی پروگرام کے تحت کچے کے ڈاکوؤں کی خواتین کو بھی شامل کیا جائے تو اس سے ناصرف ان علاقوں میں خواتین کو معاشی استحکام ملے گا بلکہ ڈاکوؤں کے خاتمے میں بھی مدد مل سکتی ہے، کیونکہ جب ان کی خواتین کو مالی خودمختاری ملے گی، تو وہ اپنے خاندان کو اس جرم سے دور رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

بینفشریز کی تعداد

ضلع کشمور اور کندھ کوٹ میں 80,000 سے زائد خواتین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہی ہیں، جن میں سے اکثر خواتین کا تعلق انتہائی غریب گھرانوں سے ہے۔ اس پروگرام نے ان خواتین کو ناصرف مالی امداد فراہم کی بلکہ انہیں اپنے خاندان میں اہم مقام بھی دلایا ہے۔ ایک سروے کے مطابق، ان علاقوں میں کاروکاری کے واقعات میں 70 فیصد کمی دیکھی گئی ہے، جس کا ایک بڑا سبب خواتین کی مالی خودمختاری ہے۔

سماجی تبدیلیاں اور مستقبل

ضلع کشمور اور کندھ کوٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے خواتین کی مالی امداد سے ناصرف ان کے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں بلکہ سماجی رویوں میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ پہلے جہاں خواتین کو کسی بھی الزام کی بنیاد پر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا تھا، اب وہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے قابل ہو گئی ہیں۔ اس پروگرام کی بدولت ناصرف کاروکاری کے واقعات میں کمی آئی ہے بلکہ خواتین کی تعلیم اور صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

کاروکاری جیسی ظالمانہ اور قدیم رسم کو ختم کرنے میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ ضلع کشمور اور کندھ کوٹ میں اس پروگرام کے تحت خواتین کی مالی خودمختاری نے ناصرف ان کی زندگیوں کو بہتر بنایا بلکہ انہیں معاشرتی برائیوں کے خلاف کھڑا ہونے کا حوصلہ بھی دیا۔ اس کے علاوہ انتظامیہ اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پروگرام نے خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کو کم کرنے میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ برسوں میں یہ پروگرام مزید بہتری لائے گا اور سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی اسی طرح کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

حضور بخش منگی 15 سالوں سے شعبہ صحافت کے ساتھ وابستہ ہیں۔ آج کل کندھ کوٹ میں آج نیوز کے رپورٹر ہیں اور کندھ کوٹ پریس کلب کے جوائنٹ سیکرٹری بھی ہیں۔