ممنوع لٹریچر کیس: سینئر صحافی نصراللہ چوہدری کی سزا کالعدم قرار، رہائی کا حکم

ممنوع لٹریچر کیس: سینئر صحافی نصراللہ چوہدری کی سزا کالعدم قرار، رہائی کا حکم
سندھ ہائیکورٹ نے ممنوعہ لٹریچر کے الزام میں سزا پانے والے کراچی کے سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

خیال رہے کہ 26 دسمبر 2019 کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ممنوع لٹریچر رکھنے کے الزام میں نصراللہ چوہدری کو 5 سال قید، 10 ہزار روپے جرمانہ جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید ایک ماہ کی سزا کا حکم دیا تھا۔ تاہم 31 دسمبر کو سینئر صحافی اور اردو اخبار ‘نئی بات’ سے منسلک رہنے والے نصراللہ چوہدری نے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے سنائی گئی 5 سال قید کی سزا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی۔

اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور ان کے خلاف ممنوع لٹریچر سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے، مزید یہ کہ ان کی گرفتاری اور غیر قانونی حراست پر نہ صرف ملکی بلکہ عالمی میڈیا پر نشر ہونے والی خبریں ریکارڈ کا حصہ ہیں اور عدالت نے ان کی غیر قانونی حراست کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سزا سنائی۔

نصراللہ چوہدری کی درخواست پر آج عدالت عالیہ میں سماعت ہوئی جہاں سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کی جانب سے محمد فاروق ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور دلائل دیے۔ محمد فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ بنیادی قانون کے اصولوں کے برخلاف ہے، سینئر صحافی کو غیر قانونی حراست میں رکھ کر 3 دن بعد گرفتاری ظاہر کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ شواہد تو دور ایف آئی آر بھی قانون کے برخلاف اور غیرقانونی ہے جبکہ غیر قانونی حراست پر عالمی سطح پر خبریں بطور ثبوت موجود ہیں۔ بعد ازاں اس مختصر سی سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے ممنوع لٹریچر کیس میں سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کو باعزت بری کر دیا۔