کرونا کے دوران ڈپریشن سے بچنے کے لئے 10 اہم مشورے

کرونا کے دوران ڈپریشن سے بچنے کے لئے 10 اہم مشورے
محتلف ریسرچ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے ذہنی تناؤ کا اثر ہمارے مدافعاتی نظام پر پڑتا ہے۔ اگر ہم ذہنی طور پر مضبوط ہوں تو ہمارا مدافعاتی نظام بھی مضبوط ہو گا اور اگر ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہم تناؤ میں رہیں گے تو مدافعاتی نظام بھی کمزوری کے باعث بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کھو دے گا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے دماغ کو پرسکون رکھیں تاکہ ہم موجودہ آفت کا مقابلہ کر سکیں۔ کرونا وائرس کی وجہ سے آج تقریباً پوری دنیا لاک ڈاؤن میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے، یقیناً اس لاک ڈاؤن سے لوگوں کے معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں۔ اس لاک ڈاؤن سے جہاں معاشی اور معاشرتی مسائل جنم لے رہے ہیں وہیں ذہنی تناؤ جیسے مسائل پر توجہ دینا ضروری ہے۔  کیونکہ عام طور پر پاکستان جیسے تیسری دنیا کے ممالک میں ان مسائل سے آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔ بحران کے وقت نفسیاتی صحت ریسلنگ میچ کی طرح ہے۔ آپ کے اردگرد کی صورتحال آپ پر دباؤ ڈالتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا آپ کے مقابلہ کرنے کے طریقہ کار اتنے مضبوط ہیں کہ ان پر قابو پالیا جاسکے؟

لوگوں کو اپنی اور اپنے آس پاس کے دیگر افراد کی دیکھ بھال کرنے میں مدد دینے کے لئے سسیک پارٹنرشپ این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ ( انگلینڈ ) نے مشوروں کی ایک فہرست جاری کی جس پر عمل کر کے ہم اپنی اوردوسروں کی دماغی صحت کا خیال رکھ سکتے ہیں۔ اس کا مقصد لوگوں کو اس مشکل وقت سے نمٹنے میں مدد کرنا ہے جس کا سامنا آج ہم سب کر رہے ہیں ۔ ڈائریکٹر برائے نفسیات اور نفسیاتی تھراپی ڈاکٹر نک لیک  کہتے ہیں :
"کورونا وائرس کا پھیلنا ہم سب کو نفسیاتی طور پر متاثر کررہا ہے۔ لوگ خود ، اور ان کے اہل خانہ اور دوستوں پر اس مرض کے اثرات سے پریشان ہوں گے ، نہ صرف صحت کے لحاظ سے بلکہ دیگر تمام طریقوں سے کیونکہ یہ وبا ہماری زندگی اور زندگی گزارنے کے طریقوں کو بدل رہی ہے۔ اس میں وہ لوگ شامل ہیں جن کی ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہے ، جو مالی جدوجہد کر رہے ہیں اور جو پریشانی یا افسردگی کا شکار ہوسکتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ امکان ہے کہ لوگ ذہنی بیماریوں سے دوچار ہوں گے کیونکہ انھوں نے ایسی چیزیں کھو دی ہیں جو عام طور پر ہمیں جذباتی طور پر بہتر رکھتی ہیں۔ ان میں دوستوں اور کنبہ کے ساتھ رابطے ، جسمانی ورزش اور دیگر معمولات شامل ہیں جو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ دیتی ہیں۔ اسی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ ہم لوگوں کی مدد کے لئے زیادہ سے زیادہ مشورے اور رہنمائی فراہم کرسکیں جہاں ہم کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر لیک نے ایسے طریقوں کی نشاندہی کی ہے جس میں لوگ اپنی اور اپنے آس پاس کے دیگر افراد کی دیکھ بھال کرسکتے ہیں۔

1: یاد رکھیں کہ کسی بحران کے دوران افسردہ ، تناؤ ، الجھن ، خوفزدہ یا غصہ محسوس ہونا معمول ہے۔
2: جہاں تک آپ کر سکتے ہیں صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھیں ، بشمول غذا ، نیند اور ورزش۔
3: ایسی عذا کا استعمال زیادہ کریں جو مدافعاتی نظام کو مضبوط کرنے میں مددگار ہوں، مشہور نیوٹرشنسٹ ڈاکٹر کیتھرین کے مطابق لہسن، سٹرس فروٹ ، ادرک، ہلدی، پالک، سبز چائے، اور سورج مکھی کے بیج ایسی غذائیں ہیں جن کے استعمال سے ہم اپنا مدافعاتی نظام مضبوط کر سکتے ہیں۔
4: اپنے جذبات سے نمٹنے کے لئے سگریٹ نوشی ، استعمال نہ کریں۔
5: لوگوں سے فون ، ای میل اور سوشل میڈیا کے ذریعہ جڑے رہیں۔
6: دوسروں کے ساتھ اور اپنے آپ سے بھی نرمی سے پیش آئیں ۔
7: میڈیا کوریج کو کم دیکھنے یا سننے سے پریشانی کو محدود کریں۔
8:  اپنے دن کی تشکیل ان چیزوں سے کریں جو آپ حقیقت پسندی سے حاصل کرسکتے ہیں۔
9: حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہیے لیکن پورا دن ٹی وی کے سامنے گزارنے سے گریز کریں ، صرف ایک یا دو گھنٹے ٹی وی چینل دیکھیں ۔ زیادہ وقت پڑھنے اور لکھنے میں گزاریں ۔
10: اپنا وقت گھر میں موجود بچوں کی تعلیم و تربیت میں گزاریں ۔آپ فطرت سے جتنا قریب رہیں گے آپ کا ذہن اتنا ہی پرسکون رہے گا ، اس وقت جب ہم گھروں تک محدود رہنے پر مجبور ہیں ، ایسے وقت میں باغبانی کے ذریعے ہم فطرت کے قریب رہ سکتے ہیں۔ اور ذہنی اور نفسیاتی دباؤ سے بچ سکتے ہیں۔