تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اپنی صاحبزادی کو ٹکٹ جاری کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے کارکنوں کے جذبات کا احترام ہے لیکن میں نے انتہائی دیانتداری کیساتھ پارٹی کے مفاد میں فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے این اے-157 کی نشست شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی نے خالی کی تھی جو کہ پنجاب حال ہی میں منعقد ہونے والے ضمنی انتخاب میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 217 سے ایم پی اے منتخت ہوگئے تھے۔
این اے-157 کے ضمنی انتخاب کے لیے شاہ محمود کی بیٹی مہر بانو قریشی، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے سید علی موسیٰ گیلانی سمیت 18 سے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
یہ بات انہوں نے ملتان میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے پاس کوئی بہتر یا موزوں امیدوار ہوتا تو میں کبھی بھی اپنی بیٹی کو انتخابی میدان میں نہ اتارتا۔ موسیٰ گیلانی کے مقابلے میں ہمارے پاس اور کوئی موزوں امیدوار ہی نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی بیٹی کو انتخاب لڑوانے کا کوئی شوق نہیں لیکن یہ مشکل اور کٹھن فیصلہ عمران خان کے بیانیے کو آگے بڑھانے اور زندہ کرنے کیلئے کیا۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ میرے اس فیصلے پر تنقید کرنے والے تمام دوستوں سے رابطہ کرکے انہیں سیاسی حالات سے آگاہ کروں گا۔ مجھے امید ہے کہ جب ان کے سامنے تمام حقائق آئیں گے تو وہ سب عمران خان کے ٹکٹ کا احترام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، ان کے حقوق ہیں، ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر مہربانو موثر طریقے سے آواز اٹھائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی نے بیٹے کی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی نشست پر بیٹی کو کھڑا کردیا
خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیٹے زین قریشی کی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی نشست پر اپنی بیٹی مہر بانو قریشی کو الیکشن لڑانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی اجازت سے بیٹی کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، میری بیٹی کو اگلی نسل کا احساس ہے۔
اس حوالے سے مہر بانو قریشی کہتی ہیں کہ وہ 2018 سے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے ساتھ کام کر رہی ہیں، ان کے والد نے روایات کے برعکس عمران خان کے بیانیے کو زندہ رکھنے کیلئے ان کا انتخاب کیا ہے۔
گذشتہ دنوں شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کی اجازت سے میری بیٹی مہر بانو قریشی نے این اے 157 کے کاغذات جمع کروائے ہیں، مہر بانو قریشی پڑھی لکھی ہے اور ان کے پاس صحافت کا تجربہ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کو اگلی نسل کا احساس ہے ،اگر ہم نے ملک کو مشکل کیفیت سے باہر نکالنا ہے تو ماؤں بیٹیوں کو کردار ادا کرنا ہوگا، ایک ماں کو زیادہ احساس ہوتا ہے کہ بچے کا مستقبل کیا ہوگا تعلیم کیسے ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے قوانین ہیں کہ 5 فیصد خواتین کو حصہ دینا ہے، ماں بیٹی پڑھی لکھی ہو تو وہ معاشرے میں واضح تبدیلی لا سکتی ہیں۔