گزشتہ کچھ عرصہ سے یہ قیاس آرائیاں چل رہی ہیں کہ کیا شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ رکھیں گے یا چھوڑ دیں گے؟ یہ سوال وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا، مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی میں تبدیلی کی گئی ہے اور پارلیمانی لیڈر کی اچانک تبدیلی کے باعث پارلیمان کی کارروائی متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، پارلیمانی لیڈر کو تبدیل کرنے پر ہمارا بھی تعلق بن جاتا ہے کیوں کہ ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا لازم و ملزوم ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا، پبلک اکائونٹس کمیٹی پارلیمان کی سب سے اہم کمیٹی ہے جس نے احتساب کے عمل کے آڈٹ پیراز کو دیکھنا ہوتا ہے۔ اس کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کی نمائندگی ہوتی ہے اور شہباز شریف اس کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا، حال ہی میں قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کے سربراہ سپیکر قومی اسمبلی ہیں جب کہ مسلم لیگ نواز کی جانب سے شہباز شریف کمیٹی میں شامل ہیں۔ کیا وہ اب اس کمیٹی میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں؟ ہم اس بارے میں مکمل طور پر لاعلم ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا، کچھ دن قبل وزیراعظم عمران خان نے اپنی کابینہ میں رد و بدل کیا تو ایک بھونچال آگیا کہ یہ تبدیلی کیوں کی گئی؟ کیا یہ کابینہ کی ناکامی تھی؟ کیا ایسا اندرونی اختلافات کی وجہ سے ہوا؟
وزیر خارجہ نے کہا، جمہوریت میں اس نوعیت کے رد و بدل معمول کا حصہ ہیں اور دنیا بھرمیں ایسا ہی ہوتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا مسلم لیگ نواز کی قیادت پارلیمنٹ اور قوم کو ان اچانک تبدیلیوں پر اعتماد میں لینا پسند کرے گی؟ ان تبدیلیوں کی کیا وجوہات ہیں؟ اور حقیقت یہ ہے کہ ان تبدیلیوں کے باعث مسلم لیگ نواز کی قیادت خود سکتے میں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ تاثر اس لیے تقویت پا رہا ہے کیوں کہ پچھلی مرتبہ شہباز شریف بیرون ملک گئے تو انہوں نے کارکنان سے واضح طور پر یہ کہا تھا کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور بعدازاں 10 سال کا معاہدہ ثابت ہو گیا تھا۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وہ قائد حزب اختلاف نہیں بن رہے، یہ عہدہ شہباز شریف ہی رکھیں گے لیکن ان کی اپنی جماعت کے بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ شاہد خاقان عباسی کو سینئر وائس پریذیڈنٹ بنایا جا رہا ہے جس کے بعد وہ مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام صدر بن جائیں گے اور اس حیثیت میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
وزیرخارجہ نے کہا، شہباز شریف نے رانا تنویر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ ایک طویل عرصہ تک کمیٹیوں کا مسئلہ کھٹائی میں پڑا رہا اور قائمہ کمیٹیاں تشکیل نہیں ہو پا رہی تھیں کیوں کہ نواز لیگ کہتی تھی کہ اگر قائد حزب اختلاف کو یہ عہدہ نہ دیا گیا تو ہم قائمہ کمیٹیوں کا حصہ نہیں بنیں گے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جب قائمہ کمیٹیاں بن رہی تھیں تو سپیکر پر بھی بہت زیادہ دباؤ تھا اور ہم مذاکرات کر رہے تھے کیونکہ قانون سازی کا عمل مکمل نہیں ہو پا رہا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ میں اپوزیشن کے اصرار پر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بن رہا ہوں جب کہ پیپلزپارٹی کہتی تھی کہ انہیں اس لیے عہدہ دیا جائے کیونکہ میثاق جمہوریت کے تحت ایسا کرنا ضروری ہے کہ قائد حزب اختلاف کو یہ ذمہ داری سونپی جائے۔
انہوں نے ڈیل سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی ڈیل ہو گی اور نہ ہی کسی قسم کی ڈھیل دی جائے گا۔