وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ کل ہماری حکومت کی مدت مکمل ہو جائے گی۔ آئینی تقاضے پورے کرتے ہوئے اقتدار نگران حکومت کے حوالے کر دیں گے۔ کل صدر مملکت کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے پہلے شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کیا۔ اُن ممالک میں بھی سول سسٹم چل رہے ہیں جہاں سورج ہر وقت نہیں ہوتا جبکہ ہمارے ملک میں سال کے 12 مہینے سورج رہتا ہے۔ حکومت سستی بجلی فراہم کرنے کے لیے شمسی توانائی پر تمام شعبوں کو منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی ماہ سے دن رات محنت کی گئی۔ حکومت اور اداروں نے مل کر جامع نظام وضع کر دیا ہے۔ کل میں نے تیسری اور آخری میٹنگ کی تھی۔ ہم نے پاکستان کی زراعت کو مل کر ترقی دینی ہے ۔ملک کے اندر معدنیات کے کھربوں ڈالر کے وسائل ہیں۔ معدنیات کے وسائل کو استعمال میں لانا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کو تیزی سے آگے بڑھانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کریں گے۔ دنیا اور خلیج ممالک سے یہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ کل صدر مملکت کو حکومت اور اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کردوں گا جس کے بعد معاملات نگران حکومت کے ہاتھ میں چلے جائیں گے۔ امید ہے کہ شمسی توانائی کا منصوبہ چلتا رہے گا تاکہ مستقبل میں پاکستان اور شہریوں کو سستی بجلی مل سکے۔ بجلی ہر طبقے اور شہری کی ضرورت ہے اور اس کی فراہمی بھی ضروری ہے۔ ملک میں آنے والی کسی بھی حکومت کا اولین فرض سستی بجلی فراہم کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 15 ماہ میں ہم نے سستی بجلی کیلیے شمسی توانائی کے منصوبے پر کام شروع کیا مگر آئی ایم ایف پروگرام اور اُس کی مشکلات کی وجہ سے پروگرام پر دھیان نہیں دے سکے۔ اگر آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ہوتا اور پاکستان ڈیفالٹ کرجاتا تو ادویات کیلیے قطاریں لگی ہوتیں اور دوائیں دستیاب نہ ہوتیں۔ جان بچانے والی دوائیوں کے لیے لوگ مارے مارے پھرتے۔ پیٹرول پمپوں پر لائنیں لگی ہوتیں۔ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوتے جس کو بچانے کے لیے ہم اپنی درآمدات کو مزید کم کرتے تاکہ زرمبادلہ بچا سکیں۔
اس سے قبل جی ایچ کیو میں شہدا کے اہلخانہ اور غازیوں کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ شہدا کے ورثا اور غازیان سے ملاقات باعث فخر ہے۔شہدا اور غازیوں نے پاکستان کیلئے عظیم قربانیاں دی ہیں۔14اگست کی آمد ہے۔ پاکستان 76سال کا ہو جائے گا۔
وزیراعظم کا کہناتھا کہ شہدا اس دنیا سے چلے گئے لیکن پاکستان کو محفوظ کر گئے۔شہدا پاکستان کو دشمن کی میلی آنکھ سے ہمیشہ کیلئے بچا گئے۔ہم نے شہدا کی قربانیوں کی دل سے قدر کرنی ہے۔ ان کاکہناتھا کہ ہمیں سیکیورٹی کے لحاظ سے پاکستان کو محفوظ کرنا ہے۔پاکستان جوہری طاقت، دشمن میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
واضح رہے کہ 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالا تھا۔ 13 اگست 2018 کو 15ویں قومی اسمبلی کا آغاز ہوا۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 18 اگست 2018 کو وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا۔پہلے ہی روز اپوزیشن نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی میں قائد ایوان عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے درمیان روابط کا یہ عالم تھا کہ دونوں رہنماؤں نے اسمبلی ہال میں کبھی ہاتھ تک نہیں ملایا۔
9 اپریل 2022 کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی جس کے بعد عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹا دیا گیا۔ قومی اسمبلی نے 11 اپریل کو شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا۔
موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کی رات 12 بجے ختم ہونی تھی تاہم حکومت نے مدت مکمل ہونے سے کچھ دن پہلے اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔