اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے فارمولوں پر چلتے تو اگلے 10 سال عوام بجلی کی اضافی قیمت ادا کرتے، ہم نے اگلے 4سال میں عوام کو بجلی سیکٹر کی مشکلات سے نکالنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا عمران خان نے آئی پی پیز کو فارنزک آڈٹ سے بچایا، حرام کھانے والوں کے کہنے پر آئی پی پیز کو فارنزک آڈٹ سے چھوٹ دی گئی۔اویس لغاری نے مزید کہا کہ 5سے 6 ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی لے کر آئے اور بجلی کے ترسیلی نظام میں خامیاں دور کی گئیں،حکومت گردشی قرض میں اضافے کو روکنے مین کامیابی ہوئی ہے، اوور بلنگ کم ہونا شروع ہو گئی ہے، اسے ختم کریں گے، 9 ماہ میں پاور سیکٹر نے جو کامیابیاں حاصل کیں وہ کبھی نہیں ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا بجلی خریداری کا آزادانہ سسٹم لائے، ہم نے 150 ارب روپے کی بجلی کے شعبے میں کراس سبسڈی ختم کی، بجلی ترسیلی نظام میں جدت لا رہے ہیں، بجلی کی خرید و فروخت حکومت کی نہیں نجی کمپنی کی ذمہ داری ہو گی، ایک گروہ کی طرف سے اس وقت احتجاج کیا گیا جب دیگر ممالک کے صدور یہاں تھے، بجلی قیمت کو 48 روپے 70 پیسے سے کم کر کے 44 روپے چار پیسے پر لائے، صنعتی شعبے کیلئے بجلی 58 روپے 17 پیسے سے کم کر کے 47 روپے پر لائے۔
مزید 16 آئی پی پیز سےبات چیت جاری ہے، اب تک آئی پی پیز سے بات چیت کے بعد 6سو38 ارب روپے کی بچت ہو چکی ہے، یہ بچت ایک ہزار ارب روپے تک پہنچ جائے گی، چین کے آئی پی پیز کے ساتھ بھی بات چیت شروع ہے، آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگلی گرمیوں میں سے قبل بجلی مزید سستی کریں گے، موٹر سائیکل اور رکشہ کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کی بجلی قیمت کم کریں گے۔ پاکستان کو خطے میں سب سے سستی بجلی فراہم کرنے والا ملک بنائیں گے، پاکستان میں پاور سیکٹر کا ریگولیٹری میکینزم دیکھ رہے ہیں، نیپراکے ٹیرف سمیت ماضی کے فیصلے دیکھ رہے ہیں۔
کے الیکٹرک کے مانگے گئے 7 سالہ ٹیرف پر نظر ثانی کے لیے نیپرا کو درخواست کی ہے، کے الیکٹرک کا مانگا گیا ٹیرف غیر منصفانہ تھا، ریگولیٹر نے انصاف کیا تو کراچی صارفین کو کئی ارب کی بچت ہو گی۔اگلے سال کے اختتام تک3 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری ہو جائیگی، سولر بجلی ٹیرف میں کمی لائیں گے اس حوالے سے جلد اعلان کر دیں گے، سولر کے لیے ایسا ٹیرف لائیں گے کہ 4 سال میں سرمایہ کاری لاگت پوری ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز کا معاہدہ کس کے ساتھ ہوا میں اسکی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ،یہ ٹاسک فورس کی ذمہ داری ہے، لیکن ایک آپشن فرانزک آڈٹ کا بھی ہے، جن کے معاہدے ختم کئے گئے ان میں 18 آئی پی پیز شامل ہیں۔ میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ نیپرا کی جانب سے ایک آئی پی پی کا فرانزک آڈٹ کرنے کیلئے اشتہار دیا گیا ، رواں مالی سال کی ششماہی مکمل ہو جائے تو جنوری کے پہلے ہفتے میں تفصیلات دیں گے۔ تا ہم 5 ماہ کے اعداد و شمار میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات کم ہوئے ہیں، سرکلر ڈیٹ بھی کئی سو ارب روپے کم ہوا ہے، اس بار امید ہے کہ جو بجٹ ہم نے سرکلر ڈیٹ کے لئے مختص کیا تھا، وہ اس بار بہت کم خرچ ہو گا اور اس سے پاکستان اور پاکستان کی عوام کو ڈائریکٹ فائدہ پہنچے گا۔