وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے پاکستان میں مذہی روا داری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان میں مذہب کے نام پر کوئی قتل نہیں ہوا۔
اسلام آباد میں 'پیغام پاکستان' کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ آج ہم ایک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں، وہ نیا عزم پیغام پاکستان ہے، جو قتل و غارت کے بجائے محبت کا حکم دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں یہ بات واضح ہے کہ ملک میں رہنے والے غیر مسلموں کے حقوق کو کوئی غصب نہیں کرسکتا، مجھے اس بات پر فخر ہے کہ دنیا میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان میں کوئی مذہب کے نام پر قتل نہیں ہوا، جو قتل ہوا اس پر تحقیقات جاری ہیں لیکن اس کو ہم اقلیت کے تناظر میں نہیں لے سکتے۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پچھلے کئی ماہ میں توہین ناموس رسالت سے متعلق کوئی ایسی ایف آر درج نہیں ہوئی، جسے ہم کہیں کہ یہ غلط ہے، 108 کیسز دیکھے ہیں اور ہم نے کوشش کی ہے کہ کسی بے گناہ پر دباؤ نہیں ڈالا جائے، توہین مذہب اور توہین ناموس رسالت کے قانون کو غلط استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ سب سے بڑی دہشت گردی یہ ہے کہ اسلام کے نام کو دہشت گردی سے منسوب کیا جاتا ہے ہمیں دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان دنیا میں وہ واحد ملک ہے، جس نے دہشت گردی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔
انہوں نے پیغام پاکستان کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے تمام مکاتب فکر اور تمام مذاہب کا ایک مشترکہ ضابطہ اخلاق ہے اور اس کے مطابق فرقہ ورانہ سوچ کو کسی پر مسلط کرنا اسلام کے منافی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ افغانستان کا ہے اور موجودہ حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ ہماری سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور ہم دوسروں ممالک سے بھی یہی توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرے گے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیغام پاکستان نے ملک کو ایک سمت دی ہے، پیغام پاکستان سب کو بار بار پڑھانا پڑے گا، پیغام کی بنیاد اعتدال ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اس ملک کو پرتشدد پاکستان بنانا چاہتا ہے تو ہم ملک کو ایسا نہیں بننے دیں گے، بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہیں اب تک پیغام پاکستان کے بارے میں علم ہی نہیں ہے۔
نورالحق قادری نے کہا کہ پیغامِ پاکستان علمائے کرام کی کاوشوں کا نتیجہ ہے، اس پر ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے، آئین پاکستان اور مذہب اقلیتوں کے تحفظ کا حکم دیتا ہے، دہشت گردی، فرقہ واریت، انتشار پسندی اور تخریب کاری ہمارے مذہب کا حصہ نہیں ہے، ہمیں پیغام پاکستان کے ذریعے اس پر عمل پیرا ہونا ہے۔