افغان امن مذاکرت کے نازک موڑ پر نمائندہ خصوصی محمد صادق کی تعیناتی : پاکستان نے اپنا منجھا ہوا کھلاڑی میدان میں اتار دیا

افغان امن مذاکرت کے نازک موڑ پر نمائندہ خصوصی محمد صادق کی تعیناتی : پاکستان نے اپنا منجھا ہوا کھلاڑی میدان میں اتار دیا
 

پاکستان نے پہلی مرتبہ پڑوسی ملک افغانستان کےلیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس نئے عہدے کےلیے سرحد پار تمام قومیتوں میں اچھی شہرت کے حامل ایک سابق سفیر محمد صادق کا انتخاب کیا گیا ہے جو افغان امور پر وزیراعظم عمران خان کے خصوصی نمائندے کے طور پر کام کرینگے۔

اس عہدے کا اعلان ایسے وقت کیاگیا ہے جب افغانستان میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بین الافغان مکالمہ پر ایک ڈیڈ لاک کی صورتحال موجود ہے جبکہ دوسری طرف کچھ عرصے سے سرحد پار تشدد کے واقعات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ اس اعلان سے ایک روز قبل امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمی خلیل زاد افغان امن عمل میں پیش رفت کا جائزہ لینے کےلیے دوحا، کابل اور اسلام آباد کے سفر پر روانہ ہوچکے ہیں۔

خیبر پختونخوا کےضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے محمد صادق کا شمار ملک کے منجھے ہوئے سفارت کاروں میں ہوتا ہے۔ وہ دو ہزار آٹھ سے دو ہزار چودہ تک کابل میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ امریکہ میں بھی پاکستان کے سفارت خانے میں اہم عہدے پر کام کرچکے ہیں۔

محمد صادق شاید واحد پشتون سفارت کار ہیں جنہیں افغانستان کے صدارتی محل سے لے کر عام عوام تک سب میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان کے بارے میں اکثر اوقات کہا جاتا ہے کہ وہ سرحد پار صرف پشتونوں کی حمایت کرتا رہا ہے جبکہ طالبان بھی نسلی طور پشتون ہیں۔ تاہم محمد صادق نے اپنی مدت میں اس نظریئے کی نفی کرتے ہوئے افغانستان کے دیگر قومیتوں کے ساتھ بھی برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی۔

دو ہزار آٹھ میں جب وہ پہلی مرتبہ سفیر تعینات کئے گئے تو انہوں نے افغانستان کے غیر پشتون شمالی شہر پنج شیر جاکر مرحوم تاجک وارلارڈ احمد شاہ مسعود کے قبر پر جاکر پھولوں کی چادر چڑھائی اور وہاں قبائلی مشران سے تعلقات استوار کئے۔ ان کے افغانستان کے تاجک رہنما اور افغان قومی مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبد اللہ عبداللہ سے بھی اچھے مراسم رہے ہیں۔

محمد صادق کے بارے میں کہا جاتا ہے انہیں افغانستان کے علاوہ قومی اور دفاعی امور پر بھی خاصہ تجربہ حاصل ہیں۔ اس سے پہلے وہ اسلام آباد میں نیشنل سکیورٹی ڈویژن کے سیکرٹری کے عہدے پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ دفتر خارجہ کے ترجمان کی حیثیت بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔

یہاں یہ بھی اہم ہے کہ اسلام آباد نے کابل کےلیے خصوصی نمائندے کا اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب افغانستان میں تقریباً اٹھارہ سالہ جنگ و جدال کے بعد پہلی مرتبہ ایک امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔ دوحا میں امن معاہدے اور امریکہ کی طرف سے افغانستان سے انخلاء کے اعلان کے بعد اب بین الاافغان مذاکرات کے آغاز کےلیے کوششوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس ضمن میں بدستور بعض مسائل موجود ہے جس کے خاتمے کےلیے امریکہ اور دیگر پڑوسی ممالک کی طرف سے سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔

امن کے اس پورے عمل کو شروع کرنے میں پاکستان کے کردار ابتداء ہی سے اہم رہا ہے جبکہ امریکہ اور افغانستان بھی بار بار اس کا اعتراف کرچکے ہیں۔

افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے سنئیر صحافی اور تجزیہ نگار طاہر خان کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدے اور پھر امریکا کی طرف سے انخلاء کے اعلان کے تناظر میں خطے کے ممالک کےلیے افغانستان کے معاملات پر نظر رکھنا اور بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے خصوصی نمائندہ کا اعلان بھی شاید اس تناظر میں کیا گیا ہے کیونکہ پاکستان اب افغانستان میں بالخصوص امن کے معاملات کو بڑے سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے اور اس کے حل کےلیے  کوشاں بھی ہے۔

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔