علیم خان کسی صورت وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر قبول نہیں، عثمان بزدار

علیم خان کسی صورت وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر قبول نہیں، عثمان بزدار
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ انہیں علیم خان کسی صورت وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر قبول نہیں۔

عثمان بزدار نے اعلیٰ قیادت کو پیغام دے دیا کہ علیم خان بطور وزیراعلی کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ق لیگ کے چوہدری پرویز الہی کو یہ منصب دیا جائے یا میرے پاس رہنے دیا جائے۔

عثمان بزدار نے کہا کہ علیم خان قابل قبول نہیں کیونکہ ارکان اسمبلی میں بھی ان کے خلاف جذبات ہیں۔ ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے قیادت کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا۔

ادھر چوہدری پرویز الہی نے وزیر اعلی کے مثبت جذبات پر اظہار تشکر کرتے ہوئے وزارت اعلی کے حوالے سے نام تجویز کرنے پر وزیراعلی عثمان بزدار کا شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ پنجاب میں عثمان بزدار کی جگہ تحریک انصاف کے ناراض رہنما علیم خان کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کا قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے، تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے عثمان بزدار کو ہٹانے کی حمایت کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بزدار کی جگہ پی ٹی آئی کا ہی وزیر اعلیٰ لایا جائے گا جبکہ اس حوالے سے مسلم لیگ ق بروقت فیصلہ نہ کرسکی اس لیے تحریک انصاف کی جانب سے اپنی حکمت عملی طے کر لی گئی۔

وفاق میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے میں جہانگیر ترین اور علیم گروپ نے بھی بھرپور حمایت کا عندیہ دیا ہے، ترین اور علیم گروپ کی جانب سے اپوزیشن کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومت خود تبدیلی لائے گی، پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے وزیراعظم کو علیم خان اور ترین گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا تجویز دی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاق کے کئی اہم وزرا سردار عثمان بزدار کی تبدیلی کے حامی ہیں اور کئی اہم سینئر وزرا نے وزیراعلیٰ پنجاب کو تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری وزارت اعلی کی تبدیلی کے سب سے بڑے حامی ہیں، پارٹی کے سیکریٹری جنرل، اسد عمر، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور بھی صوبے میں تبدیلی کے خواہش مند ہیں۔

اسی طرح وفاقی وزرا پرویز خٹک بھی گورننس کے معاملات اور پارٹی امیج بہتر بنانے کے لیے عثمان بزدار کی تبدیلی کے حامی ہیں جب کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی پنجاب میں پارٹی کی متحرک شخصیت کو وزیر اعلی دیکھنا چاہتے ہیں۔ سینئر قیادت کی تجویز ہے کہ علیم خان اور ترین گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے سے مقتدر حلقے بھی راضی ہیں اس لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کو تبدیل کرنا ہی بہتر ہوگا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم تمام سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں فیصلہ کریں گے، وزیراعظم تھوڑی دیر میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کریں گے۔