Get Alerts

عوامی ورکرز پارٹی کا مہنگائی، بیروزگاری اور کچی آبادیوں کی مسماری کے خلاف احتجاج

عوامی ورکرز پارٹی کا مہنگائی، بیروزگاری اور کچی آبادیوں کی مسماری کے خلاف احتجاج
جڑواں شہروں کی کچی آبادیوں کے سینکڑوں مکینوں، ٹریڈ یونینوں، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں، خواتین ، ترقی پسند سیاسی کارکنوں اور طلباء نے اتوار کو عوامی ورکرز پارٹی کی طرف سے کمر توڑ مہنگائی، بے روزگاری، معیاری تعلیم اورصحت جیسے بنیادی سہولتوں تک عدم رسائی ، سی ڈی اے اور دیگر سرکاری اداروں کی طرف سے محنت کشوں اور غریبوں کی غیر قانونی بے دخلی کے خلاف نکالی گئی احتجاجی ریلی میں شرکت کی ۔

مظاہرین نے بینرز، سرخ جھنڈے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر سامراج نواز معاشی پالیسیوں کو ختم کرنے، رئیل اسٹیٹ مافیہ کی ریاستی سرپرستی اور محنت کش طبقے اور ترقی پسندوں کے خلاف ریاستی جبر کو روکنے جیسے مطالبات درج تھے۔

ریلی کے شرکاء نے معاشی مشکلات کی علامت کے طور پر دیگوں اور دیگر گھریلو سامان کو زور سے بجایا، بجلی اور گیس کے بلز پھاڑ دیئے اور باسی روٹیاں گلے میں لٹکائے نعرے لگاتے رہے، ریلی کے دوران شرکاء نے مہنگائی کے خلاف نعرے لگائے اور آبپارہ مارکیٹ کے اردگرد دو گھنٹے تک گھومتے رہے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اے ڈبلیو پی کے رہنماؤں عاصم سجاد، عالیہ امیرعلی، اقبال استاد، رخسانہ قاضی، احمد کوہستانی، رابن سہوترا، میر اعظم اور رزاق جٹ نے پی ٹی آئی حکومت پر شدید تنقید کی کہ وہ 'ریاست مدینہ ' کے قیام اور غریبوں کو ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر فراہم کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔

موجودہ ہائبریڈ حکومت درحقیقت نو لبرل پالیسیوں کو مکمل طور پر نافذ کرکے اور رئیل اسٹیٹ ، چینی اور دیگر مافیاز کو فائدہ پہنچانے کے ذریعے، پہلے سے کہیں زیادہ پاکستان کے محنت کشوں اور غریبوں کو روزگار، ،چھت خاص طور پر کچی آبادی کے مکینوں کی بے دخلی کی صورت میں ، یہاں تک کہ زندگی کے حق سے بھی محروم کر رہی ہے۔

https://twitter.com/Tooba_Sd/status/1457338466950393858

دوسری جانب حکمران طبقوں کی سیاسی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سودے بازی کے ذریعے صرف اقتدار میں اپنا حصہ مانگنے کے لئے فکر مند ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ کے پاس معاشی جبر، استحصال اور نفرت انگیز سیاست کے خاتمے کے لیے کوئی مربوط پروگرام نہیں ہے۔ یہ اپنے بیرونی سرپرستوں کے مفادات کی تکمیل کے لیے وسائل کے لوٹ کھسوٹ اور مختلیف علاقوں پر قبضہ گیری کے ایک غیر پائیدار ماڈل کے لیے کوشاں ہیں ۔ مزید برآں، اس حکومت نے معاشرے کے تمام سطحوں پر سٹے بازوں، منافع خوروں ، ذخیر اندوزوں، ٹھیکیداروں اور پدرشاہانہ قوتوں کو لوگوں کے مصائب اور مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے اور نوجوان نسل جو کہ اس ملک کی آبادی کا ۶۴ فی صد ہے کی پرواہ کئے بغیر فطرت اور ماحولیات کو تباہ کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

https://twitter.com/Tooba_Sd/status/1457314227325132804

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنماؤں جمیل خان، فاطمہ شہزاد اور اکرام اللہ محسود نے کہا کہ پاکستان کی نوجوان آبادی کا مستقبل تبھی روشن ہو گا جب ایک حقیقی ترقی پسند متبادل ترقی پسند قو تیں موجودہ جمود کو ختم کرے۔ موجودہ حکمران ۱۵ کروڑ نوجوانوں کو ترقی کے سہانے خواب دکھا ئی جا رہی ہے ، ان میں سے کچھ کالج اور یونیورسٹی میں جانے کے لیے بے پناہ قربانیاں دیتے ہیں جہاں وہ ایک غیر ذمہ دار مدر پدر آزاد بد عنوان انتظامیہ کے زیادتیوں کے شکرا ہوتے ہیں جو طلباء کو کوئی سہولیات اور معیاری تعلیم فراہم نہیں کرتے ہیں۔ جب وہ ڈگریاں ہاتھ میں لئے فارغ التحصیل ہوتے ہیں تو انہیں کوئی نوکری نہیں ملتی اور وہ کریم ٹیکسی چلانے یا یومیہ اجرت والے کارکن بن جاتے ہیں۔

وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی طوبیٰ سید نے کہا کہ محنت کش عوام بالخصوص خواتین کی معاشی مشکلات کی شدت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب انہیں مردوں سے بھی کم تنخواہ ملتی ہے، جب ان کا گھر مسمار کر دیا جاتا ہے اور ان پر ذریعہ معاش تنگ کیا جاتا ہے ، اور وہ اشرافیہ طبقہ کے بے حس گھرانوں میں پدرشاہانہ تشدد کے شکار ہوتی ہیں۔

ریلی کا اختتام پر شرکاء نے اپنےبنیادی مطالبات کے اعلامیہ کے ساتھ کیا جوسماجی اور معاشی وسائل، زمین اور دولت کی نئے سرے سے مساویانہ تقسیم پر مبنی پر ایک بامعنی متبادل پروگرام جو کثیر القومی سرمائے کی بجائے مزدوروں ،محنت کش عوام بالخصوص نوجوانوں کے مفادات کو مد نظر رکھ کر تیار کیا گیا ہو۔

شرکاء نے ملک بھر میں تجارتی اور تعلیمی اداروں میں مزدور اور طلبہ یونینوں کی بحالی، اور نجکاری کو ختم کرنے اور آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی قرض دہندگان کے ساتھ نوآبادیاتی تعلقات جو معاشی اصلاحات کے نام پر عوام دشمن شرائط عائد کرتے رہتے ہیں ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

یہ اجتماع خاص طور پر تمام کچی آبادیوں کو ریگولرائز کر کے سب کے لیے مکانات کا مطالبہ کرتا ہے اور نام نہاد نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کو مسترد کرتا ہے جس کے ذریعے قرضے بھی صرف وہی حاصل کر سکتے ہیں جن کی باقاعدہ آمدنی اور بینک اکاؤنٹس ہیں۔

عوامی ورکرز پارٹی نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ اگر متبادل رہائش کی فراہمی کے بغیر مزید بے دخلی کی گئی تو وہ اس اقدام اور متعلقہ سرکاری اداروں کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔

عوامی ورکرز پارٹی موجودہ حکومت کی ترقی پسند اور وطن دوست سیاسی کارکنوں کے خلاف بڑھتے ہوئے ریاستی جابرانہ اقدامات کی مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ اسے فی الفور بند کیا جا ئے۔

" اس کے برعکس تحریک طالبان پاکستان اور تحریک لبیک جیسے عسکریت پسند پارٹیوں کومرکزی دھارے میں لانے کے بالکل برعکس، ترقی پسندوں کے خلاف حکومت کے بڑھتے ہوئے جابرانہ رویے پر بھی تنقید کی۔ اس بات کی تصدیق کہ حکمران طبقہ غریبوں کے خلاف طبقاتی جنگ کی اپنی منظم پالیسی سے توجہ ہٹانے کے لیے مذہب کو ہتھیار بنا رہا ہے۔