انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس شعیب دستگیر نے تحریک انصاف کی حکومت کے تحت مذید کام کر نے سے انکار کر دیا، آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ جب تک سی سی پی او لاہور ُعمرشیخ کو بر طرف نہیں کیا جاتا وہ کام نہیں کر سکتے۔
اطلاعات کے مطابق شعیب دستگیر نے عثمان بزدار سے گزارش کی ہے کہ ُان کا تبادلہ کہیں اور کر دیا جائے کیونکہ وہ اس ماحول میں کام نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ سی سی پی او کی تقرری کے وقت انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
آئی جی پنجاب کی ناراضگی کی ایک اور وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے جونیر افسران کے سامنے آئی جی پنجاب کے بارے میں ایک ہفتہ پہلے نا زیبہ الفاظ استعمال کیےتھے۔
اطلاعات کے مطابق آئی جی پنجاب پیر کے روز وزیر اعلیٰ سے ملے اور ُانہیں کہا کہ کسی مناسب جگہ پر ان کا تبادلہ کر دیا جائے کیونکہ وہ مذید سی سی پی او کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔ وزیر اعلیٰ کا اس معاملے پر موقف تھا کہ اسکا حتمی فیصلہ وزیر اعظم عمران خان خود کریں گے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سوموار کے روز جب آئی جی پنجاب وزیر اعلیٰ سے ملے تو وہ سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے، جس سے انہوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ے کہ وہ اب زیادہ دیر پنجاب حکومت کے ساتھ کام نہیں کریں گے۔