مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ پاکستان کو افغان شہریوں کی مرضی اور ان کے فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے اور پاکستان کو اپنی مرضی کے فیصلے ان پر مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں دائر اپیلوں پر سماعت کے بعد احاطہ عدالت میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان ایک آزاد ملک ہے اس لیے ہمیں ان کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے ۔
انہوں نے زور دیا کہ ہمیں عالمی برادری کے ساتھ مل کر متاثرہ افغان خاندانوں کی بحالی میں تعاون کرنا چاہیے اور پاکستان کو ان کے اندورنی معاملات سے دور رہنا چاہیے۔
علاوہ ازیں جسٹس عائشہ کی سپریم کورٹ میں ’ترقی‘ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتی، کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے‘۔،
ایون فیلڈ ریفرنس میں دائر اپیلوں سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ میرے کیس کے دلائل بہت مضبوط ہیں اور آج بینچ کے سامنے واضح کیا کہ کیس کے میرٹ پر بحث سے قابل ایک درخواست جمع کرانے چاہتی ہوں۔ پیش کی جانے والی درخواست میں تمام حقائق شامل ہوں گے کہ کیس کیوں بنایا گیا، اس کے محرکات کیا تھے، کون تھا اس کے پیچھے اور کیسے وہ کامیاب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اپیل محض انتقام پر مبنی چیزیں ہیں، مذکورہ درخواست میرے وکلا تیار کررہے ہیں اور اسی درخواست کو جمع کرانے کے لیے میں نے عدالت سے وقت مانگا ہے۔ میرے وکیل امجد پرویز کورونا کی وجہ سے بیمار ہیں، اس لیے انہوں نے 2 روز قبل میرے کیس میں مزید وکالت سے معذرت کرلی۔
افغانستان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغان شہریوں کی ماضی اور ان کے فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے اور پاکستان کو اپنی مرضی کے فیصلے ان پر مسلط نہیں کرنا چاہیے۔ افغانستان ایک آزاد ملک ہے اس لیے ہمیں ان کے داخلی امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات کے لیے نامزد امیدوار سے متعلق پارٹی کے صدر شہباز شریف جو فیصلہ کریں گے ہم سب ان کے ساتھ اتفاق کریں گے اور حکومت کب تک اپنے سیاسی مخالف کو نااہل کراتے جائیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ جیسے جیسے حکومت کے دن پورا ختم ہوتے جارہے ہیں، ان کی انتقام پرمبنی سیاست بھی بڑھتی جارہی ہے