کوئٹہ میں ان دنوں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انھیں بلیک میل کرنے کے سکینڈل کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ اس کیس کے اہم ملزمان پولیس حراست میں ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر نشہ آور مواد دیتے، پھر ان کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل شروع کر دیتے تھے۔
ملزم لڑکیوں کے ساتھ غیر انسانی و غیر اخلاقی کام انجام دینے اور اُن پر بدترین تشدد کرنے میں بھی ملوث ہیں۔ ملزمان پر دو لڑکیوں کے اغوا کا بھی الزام ہے۔
خبریں ہیں کہ گروہ کے افراد کو بااثر سیاسی شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے۔ جن کی گرفتاری میں مشکلات کا سامنا ہے۔ پولیس نے کیس کے اہم ملزم ہدایت خلجی کے خلاف قائد آباد تھانہ میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔
ملزم ہدایت اللہ خلجی کے تعلقات بڑی سیاسی شخصیات سے بتائے جا رہے ہیں۔ یہ ملزم لڑکیوں کی برہنہ ویڈیوز بنا کر ان کو بلیک میل اور غلط کاموں کیلئے استعمال کرتا تھا۔
ملزم کے قبضے سے سینکڑوں لڑکیوں کی نازیباں ویڈیوز برآمد کرکے اس کا لیپ ٹاپ، متعدد موبائل فونز اور مختلف ڈیوائسز قبضے میں لے لی گئی ہیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ فدا حسن شاہ کیس کی تفتیش کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ لاپتا لڑکیوں کی لوکیشن کابل میں ٹریس ہوئی ہے۔
https://twitter.com/CpoQuetta/status/1469009917227016196?s=20
فداحسن شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک خاتون کی شکایت پر اس کیس کے مرکزی ملزمان ہدایت اللہ خلجی اور خلیل خلجی کو حراست میں لے رکھا ہے۔ دونوں پر الزام ہے کہ انہوں نے شکایت کنندہ خاتون کی دونوں بیٹیوں کو گذشتہ دو سال سے اغوا کیا ہوا ہے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا تھا کہ لاپتا لڑکیوں کی بازیابی کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ میں ذاتی طور پر خود اس کیس کی نگرانی کر رہا ہوں۔ پولیس پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ ہم ملزمان کیخلاف ایک مضبوط کیس بنائیں گے، جس سے ان کا سزا سے بچنا مشکل ہو جائے گا۔