آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت پر ن لیگ پر تنقید، سرکردہ لیگی رہنماء کیا کہتے ہیں؟

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت پر ن لیگ پر تنقید، سرکردہ لیگی رہنماء کیا کہتے ہیں؟
مسلم لیگ نواز نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کی تو سوشل میڈیا پر اس کے سپورٹرز نے پارٹی کے اوپر شدید تنقید کی۔ اس تنقید کا جہاں خود پارٹی قائد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور پارٹی صدر شہباز شریف نشانہ بنے وہیں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی بھی کارکنان کی جانب سے خوب رگڑائی ہوئی۔

بحیثیت پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف کو لیکن یہ تنقید صرف ٹوئٹر پر ہی نہیں بلکہ پارٹی کی میٹنگ میں بھی برداشت کرنا پڑی۔ گوجرانوالہ سے پارٹی کے سینیئر لیڈر نثار چیمہ نے ان پر نہ صرف شدید تنقید کی بلکہ یہ بھی کہا کہ اگر یہی کچھ کرنا تھا تو دو سال ’ووٹ کو عزت  دو‘ کے نعرے کیوں لگاتے رہے۔ اطلاعات کے مطابق ان کی تقریر پر خوب ڈیسک بھی بجائے گئے۔

چاروں طرف سے تیروں کا ہدف بنے تو خواجہ آصف صاحب نے اپنا مؤقف سامنے رکھنے کے لئے اے آر وائے نیوز پر اینکر کاشف عباسی کو ایک انٹرویو دیا۔ اس انٹرویو کے دوران سیالکوٹ سے سینیئر پارلیمنٹیرین کہا کہ عوام ٹوئٹر پر بیٹھ کر تنقید تو کرتے ہیں لیکن جب نواز شریف صاحب اسپتال میں تھے تو 100 لوگ بھی سڑکوں پر نہیں آئے۔ انہوں نے اس تقابلی جائزے کے لئے ہندوستان میں ہونے والے حالیہ احتجاج اور 1969 میں پاکستان میں ایوب خان کے خلاف چینی کی قیمتیں بڑھنے پر چلنے والی تحریک کا حوالہ بھی دیا۔

https://twitter.com/FayyazShots/status/1215177196651696128?s=20

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 7 دسمبر 2019 کو لندن میں ایک ملاقات ہوئی جس میں انہیں اور ان کے ساتھ موجود دیگر پارٹی لیڈران کو یہ ہدایات دی گئیں کہ وہ آرمی چیف کی ایکسٹنشن کے لئے ہونے والی قانون سازی میں کسی قسم کا رخنہ نہ ڈالیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پارٹی کو یہ فیصلہ سنایا گیا تو اکثریت اس کے خلاف تھی لیکن جب ووٹنگ کا وقت آیا تو 84 میں سے 73 نے ووٹ دے کر پارٹی ڈسپلن کا پاس رکھا۔

https://twitter.com/Waqas_amjad/status/1215155811695185920?s=20

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس وقت ان پر تنقید ضرور ہو رہی ہے لیکن یہ تنقید وقتی ہے، وہ اسے ایک بڑا سیٹ بیک نہیں سمجھتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں لاکھوں لوگ اپنےحق کےلئے باہر نکلتے ہے، بچےکو بھی ماں اسوقت دودھ دیتی ہےجب وہ روتاہے، نوازشریف 15 دن ہسپتال میں رہےہیں ایک دفعہ بھی 100 سے زیادہ لوگ وہاں جمع نہیں ہوئے، ہمارے لوگ ٹویٹر فیسبک پرپوسٹ کردیتے ہیں کہ ہم جہادی ہیں اور مارکھانے کےلیئے باہرنہیں نکلتے۔ 

خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف قائد ہیں جو فیصلہ کریں گے وہ قبول ہو گا، سیاسی جماعتوں میں گرے ایریاز ہیں، نظریہ ضرورت عدلیہ، میڈیا اور سیاستدان استعمال کرتے رہے ہیں، امید ہے مستقبل میں سیاست بہتر ہوگی، سلیکٹرز اور سلیکٹڈ ماضی کا حصہ بن جائیں گے۔

https://twitter.com/atizaztariqkhan/status/1214963463761596418?s=20

 

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ جو ووٹرز کی ناراضگی ہے اس کا مطلب ہے کہ ووٹر نے اپنی عزت کو محسوس کر لیا ہے اور یہی مسلم لیگ ن کی کامیابی ہے۔

https://twitter.com/indyurdu/status/1214968761104654336?s=20

مسلم لیگ ن کے نائب صدر مشاہد اللہ خان نے میڈیا سے نہ صرف بات کی بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’مدتِ ملازمت میں توسیع ہمارے وزیرِ اعظم کے دور میں نہیں کی گئی۔ پتا نہیں کیوں صرف ہماری جماعت پر تنقید کی جارہی ہے، یہ سب کا متفقہ فیصلہ ہے۔ ووٹر چاہتا ہے کہ فیصلہ بھی وہی کرے یہ حق ووٹر کا نہیں پارٹی کا ہے۔



مسلم لیگ ن کے رہنماء پرویز رشید نے اس ایکٹ کی منظوری پر شاعرانہ انداز میں تبصرہ کیا:

ان تند ہواؤں میں بکھر کیوں نہیں جاتے۔۔۔۔۔

ہم لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے۔۔۔۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ ’جو تاثر گیا وہ یہ تھا کہ خدانخواستہ ہم پارلیمانی خودمختاری، سویلین بالادستی اور جمہوریت سے ہٹ کر کچھ کرنے جا رہے ہیں۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے ہم اپنے جمہوری بیانیے اور سویلین بالادستی کے موقف پر قائم ہیں۔ اسی سے ملک آگے بڑھے گا۔‘


سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے پارٹی فیصلے کی مخالفت کے بارے میں رانا تنویر نے کہا کہ ’وہ پارٹی کے سینیئر رہنما ہیں، ان کی رائے کی اہمیت ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ کی حمایت کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور جلد بازی بھی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ ان کی یہ بات کسی حد تک جائز بھی ہے۔‘