حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے سگریٹ اور کاربونیٹڈ مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق، سگریٹ کی فی ڈبی پر 10 روپے جب کہ کاربونیٹڈ مشروبات کی 250 ملی لیٹر کی بوتل پر ایک روپیہ ہیلتھ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہیلتھ ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم شعبہ صحت پر خرچ کی جائے گی جب کہ سگریٹ کی غیرقانونی روک تھام کے لیے بھی اقدامات زیرغور ہیں۔
ان دستاویزات میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ سگریٹ اور دیگر مصنوعات کی غیرقانونی پیداوار اور تجارت کی نہ صرف مانیٹرنگ کی جائے گی بلکہ محکمہ صحت اس حوالے سے اقدامات بھی تجویز کرے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سالانہ ایک کھرب 43 ارب اور 21 کروڑ روپے کے سگریٹوں کا دھواں ہوا میں پھونک دیا جاتا ہے جب کہ ایک لاکھ 60 ہزار افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد، ایک اندازے کے مطابق، ایک کروڑ 56 لاکھ ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے انسداد تمباکو نوشی بابر بن عطا نے یہ تصدیق کی ہے کہ حکومت کی جانب سے ہیلتھ ٹیکس کی منظوری دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، 20 روپے والی سگریٹ کی ڈبی کے علاوہ مشروبات پر بھی ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
بابر بن عطا نے کہا، رواں مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں باضابطہ طور پر ہیلتھ ٹیکس لاگو کر دیا جائے گا جس سے حاصل ہونے والی رقم صحت کارڈز پر خرچ کی جائے گی اور یوں یہ رقم غریبوں کے علاج کے کام آئے گی۔
انہوں نے کہا، تاریخ میں پہلی مرتبہ انسداد تمباکو نوشی کے لیے ٹیکس نافذ کیے جا رہا ہے جس سے 40 سے 50 ارب روپے کے وسائل حاصل ہوں گے۔