سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت واپس لینے پر 3 روز میں احتساب عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ فرخ شاہ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو( نیب) نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں اب فرخ شاہ کو گرفتار کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ جائیداد رکھنا کوئی جرم نہیں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ دوران تفتیش فرخ شاہ سے سوال کیا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے بابا سے پوچھیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے اپریل 2020 سے فرخ شاہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ طلعت اسحٰق کیس میں ضمانت کے پیرامیٹرز طے ہو چکے، عدالت ان پیرامیٹرز سے باہر نہیں جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کرنا ہے، یہ بتا دیں درخواست ضمانت پر میرٹ پر فیصلہ کر دیں یا آپ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں؟
جس پر فرخ شاہ کی پیروی کرنے والے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں درخواست ضمانت واپس لے لیتا ہوں، فرخ شاہ کو عدالت میں سرنڈر کرنے کے لیے تین دن کی مہلت دے دیں۔ چنانچہ عدالت نے فرخ شاہ کو احتساب عدالت کے سامنے 3 روز میں سرینڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو ( نیب) نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد میں گرفتار کیا تھا۔
نیب کی جانب سے خورشید شاہ، ان کے دو بیٹوں، دونوں بیگمات اور داماد صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ سمیت 18 افراد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس سے قبل خورشید شاہ بھی سپریم کورٹ سے ضمانت بعداز گرفتاری کی درخواست واپس لے چکے ہیں۔