سرحد پر کشیدگی کے تناظر میں کمرشل جہازوں کے لیے فضائی حدود کی جزوی بندش کے باعث فضائی سفر کے اخراجات تو بڑھے ہی ہیں بلکہ سفر پر اب وقت بھی زیادہ صرف ہوتا ہے۔
پاکستان کی مشرق فضائی حدود ہنوز بند ہے جس کے باعث ایئرلائنز کو مغربی فضائی حدود کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔ متبادل راستہ نسبتاً طویل ہیں جس کے باعث نہ صرف فضائی سفر کا دورانیہ بڑھ گیا ہے بلکہ اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اس صورتِ حال سے پیش آنے کے لیے کچھ ایئرلائنز نے فضائی سفر کے اخراجات بڑھا دیے ہیں جب کہ دیگر ایسا کرنے کا سوچ رہی ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے ترجمان مشہود تاجور نے کہا:’’ ڈومیسٹک پروازوں پر صرف ہونے والا وقت 30 سے 60 منٹ تک بڑھ گیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا:’’انہی وجوہ کے باعث ڈومیسٹک روٹ پر دیگر پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا ہے اور عالمی پروازوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
ایئربلیو کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کمرشل راحیل احمد نے کہا:’’کراچی سے اسلام آباد کی پرواز کے اخراجات میں 30 فی صد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ مشرقی روٹ کا بند ہونا اور مغربی روٹ استعمال کرنا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کراچی سے اسلام آباد تک کے فضائی سفر میں عام دنوں میں عموماً قریباً دو گھنٹے لگتے ہیں۔ ان دنوں اسلام آباد پہنچنے میں 50 اضافی منٹ صرف ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان نے انڈیا کے جنگی طیاروں کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد کمرشل طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی جس کے باعث یورپ اور جنوبی ایشیا کے درمیان فضائی سفر متاثر ہوا اور مسافروں کو عالمی ہوائی اڈوں پر گھنٹو ں انتظار کرنا پڑتا رہا ہے۔ بعدازاں، دونوں ملکوں میں کشیدگی کم ہوئی تو فضائی حدود جزوی طورپر کھول دی گئی ہیں لیکن اب بھی مسافر خوار ہو رہے ہیں۔