پاکستانی فضائی حدود کی بندش، سینکڑوں بین الاقوامی پروازیں متاثر، رپورٹ

رواں برس فروری میں پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کی جانب سے اپنی اپنی فضائی حدود کی بندش کے باعث سینکڑوں کمرشل اور کارگو پروازیں متاثر ہو رہی ہیں کیوں کہ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی ختم نہیں کی جس کے باعث عالمی فلائٹ آپریشنز کی نگرانی کرنے والے ادارے او پی ایس گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق، روزانہ قریباً 350 پروازیں متاثر ہو رہی ہیں۔

یہ تخمینہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی جانب سے فراہم کیے جانے والے اعداد و شمار کو پیش نظر رکھتے ہوئے لگایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ فضائی حدود کی پابندی کے باعث یورپ کے چار اور جنوب مشرقی ایشیا کے چار ہوائی اڈوں کے درمیان کم از کم 311 پروازیں متاثر ہو رہی ہیں۔



پاکستان نے فضائی حدود کے استعمال پر رواں برس فروری میں پابندی عائد کی تھی جو کم از کم 15 مئی تک موثر رہے گی۔

او پی ایس گروپ کے علاوہ پروازوں کی نگرانی کے ایک اور عالمی ادارے ’’فلائیٹ راڈار 24‘‘ نے کہا ہے کہ فضائی حدود کی بندش کے باعث عالمی پروازوں کو ناصرف منزل پر پہنچنے میں زیادہ وقت صرف ہو رہا ہے بلکہ ایندھن کی لاگت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی، ایئر انڈیا کو کروڑوں کا نقصان

پاکستان ایک اہم فضائی گزرگاہ کے وسط میں واقع ہے۔ بھارت کے لیے پروازوں کی اکثریت کو براہ راست پاکستان اور کچھ کو کشمیر کے بہت قریب سے ہو کر گزرنا پڑتا ہے جہاں رواں برس فروری میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی تھی۔



رپورٹ کے مطابق، فضائی بندش کے باعث سنگاپور ایئرلائنز، برٹش ایئرویز، لفتھانسا اور تھائی ایئرویز کی پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، فضائی سفر کے اخراجات بڑھ گئے

واضح رہے کہ رواں ہفتے بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ رپورٹ دی تھی کہ فروری کے آخر سے اب تک ایئر انڈیا کو قریباً تین سو کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے کیوں کہ اسے نئی دہلی سے یورپ، خلیج اور امریکا میں اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے نسبتاً طویل راستہ اختیار کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ پاکستان کی فضائی حدود بند ہیں۔