امریکی شہری جس نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ خنزیر کے دل کا ہارٹ ٹرانسپلانٹ کروایا تھا، انتقال کر گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بالٹیمور میں امریکی شہری بینیٹ کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ کئی دن پہلے ان کی حالت خراب ہونا شروع ہو گئی تھی ، ڈاکٹروں نے بھرپور کوشش کی تاہم 8 مارچ کو انکی موت ہوگئی۔ ڈاکٹروں کی جانب سے مزید کہا گیا کہ مسٹر بینیٹ سرجری سے منسلک خطرات کو جانتے تھے، انہوں نے اس طریقہ کار سے پہلے ہی تسلیم کر لیا گیا کہ یہ “اندھیرے میں تیر چلانے جیسا تھا ۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سنٹر کے ڈاکٹروں کو امریکی میڈیکل ریگولیٹر نے اس پیوند کاری کو انجام دینے کے لیےخصوصی اجازت دی تھی. 7 جنوری کو ان کی سرجری کی گئی ، اور انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارا. تاہم ان کی بگڑتی طبعیت کی وجہ سے ڈاکٹرز پریشان تھے.
ٹرانسپلانٹ کرنے والے سرجن بارٹلی گریفتھ نے ہسپتال کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا وہ ایک بہادر مریض ثابت ہوئے جس نے آخر تک لڑا۔ ڈاکٹر گریفتھ نے کہا کہ پہلے یہ سرجری دنیا کو “اعضاء کی کمی کے بحران کو حل کرنے کی جانب ایک قدم ہے.
واضح رہے کہ دو ماہ قبل دنیا میں پہلی مرتبہ ایک امریکی شہری کو ہارٹ ٹرانسپلانٹ (دل کی پیوند کاری) کے ذریعے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سؤر کا دل لگایا گیا تھا. اس آپریشن کیلئے سرجنز کی ٹیم میں پاکستانی ڈاکٹر منصور محی الدین بھی شامل تھے، جن کا کہنا تھا کہ پہلے تجربات میں بندر کے دل کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن سور کے دل کا تجربہ مفید ثابت ہوا ہے۔
ڈاکٹر منصور کا کہنا تھا کہ جس مریض میں دل لگایا وہ بہت بیمار تھا، سوائے اس کے ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، اس معاملے پر مریض اور اس کے دل کو مسلسل مانیٹر کرنا پڑتا ہے، خیال رکھنا پڑتا ہے کہ ہم نے مریض کو نیا دل دیا ہے لیکن کیا باقی جسم بھی اس چیز کو قبول کرے گا۔