ایچ آئی وی کے مریضوں میں سے زیادہ تر کا تعلق سندھ سے ہے

ایچ آئی وی کے مریضوں میں سے زیادہ تر کا تعلق سندھ سے ہے
لاڑکانہ کی تحصیل رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔

سربراہ انسداد ایچ آئی وی ایڈز ڈاکٹر سکندر علی کا کہنا ہے کہ اب تک 5000 سے زائد افراد کی اسکرینگ کی جا چکی ہے، اسکریننگ کے دوران 181 بچوں میں ایچ آئی وی کے وائرس کی نشاندہی ہوئی ہے، متاثرہ بچوں کی عمریں دو ماہ سے 12 سال کے درمیان ہیں۔

ڈاکٹر سکندر علی نے بتایا کہ 34 بڑے افراد میں بھی ایچ آئی وی کے وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔سربراہ انسداد ایچ آئی وی ایڈز کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی کے پھیلنے کی دوسری بنیادی وجہ غیر معیاری انتقال خون ہے۔

نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ایچ آئی وی کے مرض میں رپورٹ ہوچکے ہیں سندھ میں60ہزار سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں، اس مرض کے روک تھام کیلیے1632ملین کاپی ون تیار کیا جاچکا ہے جبکہ محکمہ صحت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ پی سی ون سرد خانے کی نذر ہے۔ پی ون میں صوبے میں 9 ضلعی صحت مراکرز کا قیام، 24ضلعی خاندانی مراکز کے قیام، 300 خاندانی کاؤنٹرزکا قیام اور تیکنیکی افراد کی بھرتی شامل ہے۔

سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی/ایڈ ز کے مریض پائے جاتے ہیں۔ 2015 تک کراچی میں ایڈزکیمریضوں کی تعداد 8085تھی لیکن اب سندھ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سندھ میں ان مریضوں کی شرح 8.3فیصد سے تجاوزکرکے 17.7فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

صوبہ سندھ میں کراچی اور لاڑکانہ میں اس مرض کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ کراچی اور لاڑکانہ میں منشیات کے عادی افراد اور خواجہ سراؤں میں یہ مرض بہت زیادہ ہے۔ صرف کراچی میں منشیات کے عادی 42فیصد افراد جبکہ خواجہ سراؤں میں20 فیصد وائرس موجود ہے جو اس مرض کے پھیلاؤکا سبب بن رہے ہیں۔

ایچ آئی وی / ایڈز کنٹرول پروگرام کے مارچ2019کے اعدادوشمار کے مطابق سندھ میں15876 افراد اس مرض میں متبلا ہیں جس میں سے کراچی میں 11282، لاڑکانہ میں2016، سکھر میں581، میرپورخاص میں157، دادو میں123، جیکب آباد میں43، سانگھر میں199، شہید بے نظیرآباد میں84، جام شورو میں 17، شکاپور میں57 ، قنبرشہدادکوٹ میں112، ٹھٹھہ میں66، مٹیاری میں4، کشمور میں16، خیرپور میں60، تھرپارکر میں 2، گھوٹکی میں18، بدین میں81، نوشہروفیروز میں14، ٹنڈوالہ یار میں7، سجاول میں2، عمرکورٹ میں2، ٹنڈومحمد خان میں 3، نصیرآباد میں2 اور دیگرمقامات377مریض موجود ہیں۔ اس طرح بلوچستان میں142، پنجاب میں86، کے پی کے میں 73، آزاد کشمیر میں4، گلگت بلتستان میںایک جبکہ فاٹا میں5افراد اس مرض میں متبلا پائے گئے ہیں۔ حکومت پاکستان کو اس مرض کے خلاف سنجیدگی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔