صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ کے بعد حیدرآباد میں بھی بچوں سمیت متعدد مریضوں میں آیچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

لاڑکانہ کے بعد صوبہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے علاقے ہٹری میں پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو (پی پی ایچ آئی) کی جانب سے شہریوں کے خون کی جانچ کے بعد ایک بڑی تعداد کے ایچ آئی وی مثبت آنے کی تصدیق ہوئی ہے تاہم بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ صوبائی حکام اس معاملے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہے۔

رپورٹ کے مطابق، رواں برس جنوری سے مارچ کے دوران 140 میں سے 73 مریضوں کے ایچ آئی وی کیس مثبت آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ کے شہریوں میں ایڈز پھیلانے والا ڈاکٹر گرفتار

پی پی ایچ آئی کے ذرائع کے مطابق، متاثرہ علاقوں میں دیہاتیوں کے خون کی سکریننگ کے دوران  یہ کیسز منظرعام پر آئے ہیں اور یہ دیہات نیشنل ہائی وے سے قریب ہیں جب کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ متاثرہ مریضوں میں ایک ماہ کے بچے سے لے کر 61 برس کی عمر تک کے مریض شامل ہیں جن میں اکثریت مردوں کی ہے تاہم کچھ خواتین بھی اس جان لیوا بیماری کا شکار ہوئی ہے۔



ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ ایچ آئی وی، ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد  140 سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے اور پی پی ایچ آئی نے اپنے اعداد و شمار کے بارے میں صوبائی مکمہ صحت کے حکام کو آگاہ کیا کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اپریل میں ابتدائی سکریننگ کے دوران 128 مبینہ کیسز منظرعام پر آئے جن میں سے 30 ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ، 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کی موجودگی کا انکشاف

واضح رہے کہ اس سکریننگ کا آغاز اس وقت کیا گیا جب سعودی عرب سے آئے ڈاکٹر رضوان مری نے علاقے میں ایچ آئی وی ایڈز کے دو مبینہ کیسز دیکھے اور متعلقہ انتظامیہ کو اس بارے میں رپورٹ کیا۔

تشویش ناک امر یہ ہے کہ دسمبر 2018 تک ایچ آئی وی کیسز کی تعداد 58 تک پہنچ چکی تھی جس کی بعدازاں سکریننگ اور لیبارٹری ٹیسٹوں کے دوران تصدیق بھی ہو گئی۔



اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ بعد ازاں رواں برس کے ابتدائی 3 ماہ میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا اور یہ تعداد اب 140 تک پہنچ چکی ہے۔

یہ اعداد وشمار سندھ کے مکمہ صحت سمیت سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے ساتھ بھی شیئر کیے جا چکے ہیں لیکن یوں دکھائی دیتا ہے کہ حکام ان اعداد و شمار کو سنجیدہ نہیں لے رہے جب کہ ریکارڈ میں مریضوں کے نام ان کے مکمل رہائشی پتے اور گائوں کے ساتھ موجود ہیں۔

https://youtu.be/dfUAmUbjdqA

ماہرین کہتے ہیں کہ ایچ آئی وی ایڈز مرد و خواتین سیکس ورکرز، خواجہ سرائوں، منشیات فروشوں اور ٹرک ڈرائیورز کے ذریعے پھیل رہا ہے جب کہ مزید کیسز کے منظرعام پر آنے کے خطرات فی الحال کم نہیں ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران تقریباً 200 کیسز ریکارڈ ہوئے تھے جبکہ کچھ ایچ آئی وی کیسز نومولود بچوں میں بھی سامنے آئے تھے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ وائرس متاثرہ والدین سے بچوں میں منتقل ہوا۔ ایڈ سے متاثرہ کچھ مریض جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔



یاد رہے کہ کچھ روز قبل سندھ کے ضلع لاڑکانہ اس وقت شہ سرخیوں میں آیا جب ایچ آئی وی ایڈز سے بچوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوئی۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 74 بچوں اور 19 بڑوں سمیت مجموعی طور پر ایچ آئی وی کے 93 کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ دو ہزار سات سو 96 افراد کی سکریننگ کی گئی۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ایڈز کنٹرول پروگرام کے پراجیکٹ کوارڈینیٹر بلوچستان فضل زرخون کا کہنا ہے، صوبہ بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد قریباً پانچ ہزار ہونے کا امکان ہے۔