انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پولیس کے سیکریٹ فنڈ کی تفصیلات جاری کردیں۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ حکومت کے فراہم کیے گئے سیکریٹ فنڈ کی کوئی جواب طلبی نہیں تاہم موجودہ پولیس قیادت نے فنڈ کے استعمال کو خفیہ نہیں رکھا۔ فنڈز کا تمام ریکارڈ ہر ہفتے پولیس ایگزیکٹو بورڈ کی میٹنگ میں پیش کیا جاتا ہے۔
آئی جی پنجاب کے مطابق پنجاب پولیس انتہائی خطرناک دہشت گردوں، ڈکیتوں، راہزوں اور سماج دشمن عناصر کے قلع قمع کیلئے سرگرم عمل ہے۔ جب سربراہ پنجاب پولیس کا چارج سنبھالا تو سیکرٹ فنڈ میں 03 کروڑ 82 لاکھ،47 ہزار 500 روپے موجود تھے۔ کچہ آپریشن رحیم یار خان کے آغاز میں آٹھ لاکھ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور کو ایک خاص پراجیکٹ کیلئے 05 لاکھ روپے دئیے گئے۔ حساس تنصیبات اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے اقدامات کیلئے 05 لاکھ، 18ہزار 620 روپے خرچ کئے گئے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ آپریشنز اور انویسٹی گیشنز کے اہلکاروں کو 18 لاکھ 25 ہزار روپے دئیے گئے۔سی آئی اے لاہور کو 02 لاکھ روپے دے کر انتہائی خطرناک گینگ کا خاتمہ کیا گیا، کچہ آپریشن میں مزید 10 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ مذکورہ بالا اخراجات کے بعد 03 کروڑ 34 لاکھ 03 ہزار880 روپے باقی رقم سیکرٹ فنڈ اکاؤنٹ میں موجود ہے۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ یہ سیکرٹ فنڈ خطرناک مجرموں اور دہشت گردوں کے قلع قمع کے آپریشنل اخراجات کیلئے استعمال ہوگا۔ حکومت سے ملنے والے ہر ایک روپے کا حساب دینا ہماری ذمہ داری ہے جس کے لئے تیار ہیں۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔