آئی جی پنجاب کے حکم پر پولیس کی سات غیر منظور شدہ چوکیاں ختم

آئی جی پنجاب کے حکم پر پولیس کی سات غیر منظور شدہ چوکیاں ختم
انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے احکامات پر لاہور کی سات غیر منظور شدہ پولیس چوکیوں کے خاتمے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔

پولیس کے مطابق ختم کئے جانے والی چوکیوں کی ٹرانسپورٹ اور انسانی لاجسٹکس کو متعلقہ تھانوں میں منتقل کر دیا گیا۔

ختم کی جانے والی چوکیوں میں گلبرگ ایف سی کالج چوکی، تھانہ ہنجروال پولیس  کی مرغزار کالونی ، تھانہ کاہنہ کی انڈسٹریل ایریا چوکی شامل   تھانہ راوی روڈ کی سبزی منڈی چوکی، تھانہ ساندہ کی ریواز گارڈن چوکی شامل   تھانہ جنوبی چھاؤنی کی کیولری چوکی ، تھانہ رائیونڈ سٹی کی لدھیکی چوکی شامل ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز لاہور صہیب اشرف نےپولیس چوکیوں کے خاتمے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔



واضح رہے کہ گزشتہ روز انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے صوبہ بھر میں غیر منظور شدہ پولیس چوکیوں کے فوری خاتمے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس کے ساتھ ہی اپنے حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔

ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا  کہ آئی جی پنجاب عثمان انور کی ہدایت کے مطابق سنٹرل پولیس آفس سے منظوری حاصل کئے بغیر آر پی اوز اور ڈی پی اوز کوئی پولیس چوکی قائم نہیں کر سکیں گے۔  تمام اضلاع میں چوکیوں کے قیام کیلئے متعلقہ آر پی اوز کو آئی جی پنجاب سے اجازت لینا ہو گی۔ صوبے کی تمام پولیس چوکیوں پر فرنٹ ڈیسک اور سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب یقینی بنائی جائے گی۔

ترجمان نے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب نے ہدایت کی ہے متعلقہ تھانہ 50 کلو میٹر دور ہونے کی صورت میں آئی جی پنجاب کی منظوری سے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے ساتھ حوالات بنائی جا سکے گی۔  تمام گرفتاریاں اور انویسٹی گیشن متعلقہ تھانہ جات میں کی جائیں گی۔  اے آئی جی آپریشنز نے مذکورہ ہدایات بذریعہ مراسلہ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور، تمام سی پی آوز اور ڈی پی آوز کو بھجوا دی ہیں۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس عثمان انور کا کہنا ہے کہ منظور شدہ پولیس چوکیوں پر فرنٹ ڈیسک کا قیام اور سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب 10 مئی تک مکمل کی جائے۔  پولیس چوکیوں کا مقصد جرائم و منشیات فروشی کی روک تھام ، پتنگ بازی کا تدارک ، اشتہاری مجرموں کی گرفتاری، پٹرولنگ اور جرائم کی وارداتوں پر فوری ریسپانڈ کرنا شامل ہے۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔