چند ہفتے قبل ہمارے لیے نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم ایک ولن کے روپ میں نظر آتی تھی جب وہ سیکورٹی کے انتظامات پر عدم اطمینان کر کے دورہ پاکستان ادھورا چھوڑ کر چلی گئی۔
اسکے بعد ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ شروع ہو گیا ہماری کرکٹر ٹیم نے شاندار کھیل پیش کیا اور ناقابل شکیت رہتے ہوئے سیمی فاہنل میں پہنچ گئی ،چونکہ بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان اور نیوزی لینڈ سے اپنے میچز ہار گئی تھی اسکے سمیی فائنل میں جانے کے لیے نمیبیا ،سکاٹ لینڈ اور افغانستان کو بڑے مارجن سے ہرانا اور نیوزی لینڈ کا افغانستان سے ہار جانا بہت ضروری تھا جس روز افغانستان اور نیوزی لینڈ کا میچ تھا اس دن ہماری قوم پچھلے چند ہفتوں سے جس نیوزی لینڈ ٹیم کو دن رات تبصرہ کرنے میں مصروف تھی اچانک ہمیں لگا کہ نہیں نیوزی لینڈ اگر ہار گیا تو بھارت سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا لہذا جس ٹیم کے ہم خلاف پچھلے چند ہفتوں سے لگے ہوئے ہیں اب ہم کو اس ٹیم کی حمایت شروع کرنی چاہیے اور افغانستان کے خلاف ہو جانا چاہیے۔
لہذا سوشل میڈیا پر پوری قوم نے اس نکتے پر لبیک کہا اور نیوزی لینڈ کی حمایت شروع کر دی، صرف عام عوام ہی نہیں بڑے نامور صحافی کو اپنا یو ٹیوب چینل چلاتے ہیں، انہوں نے بھی عجیب وغریب تبصرے شروع کر دیے ، نیوزی لینڈ اور افغانستان میچ سے قبل ایک میچ بھارت اور افغانستان کے درمیان بھی بھی کھیلا گیا جو کہ بھارتی ٹیم کے لیے بڑے مارجن سے جیتنا بہت ضروری تھا کیونکہ وہ پہلے ہی دو اہم میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ سے ہار چکی تھی ،اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی کرکٹ ٹیم اس وقت ورلڈ کلاس ٹیم ہے، پچھلے ایک سال میں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف انکے ملک میں ٹیسٹ سیریز جیتی پھر ہوم سیریز میں انگلینڈ کو ہرایا اب انگینڈ جا کر 4 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں دو ایک سے برتری حاصل حاصل کر لی ،پھر اپنی ہوم کرکٹر لیگ آئی پی ایل کھیلی، جس نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو بہت تھکا دیا اور یوں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں وہ اپنی فارم برقرار نہ رکھ سکے۔
افغانستان کے خلاف میچ میں بھارتی بلے بازوں نے ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا سکور 210 کا کر دیا اور افغانستان سے میچ بڑے مارجن سے جیت لیا اس پر چند نامور صحافیوں نے اپنے یو ٹیوب چینل پر اس میچ کے فکس ہونے کے بے بنیاد الزامات لگائے اور کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا، یہ سوچے سمجھے بغیر کے جب آپ کسی ثبوت کے بغیر بات کرتے ہیں تو دنیا آپ کا مذاقِ اڑاتی ہے۔ ایک بڑے صحافی تو اس حد تک چلے گئے کہ انہوں نے نیوزی لینڈ اور افغانستان کا کرکٹ میچ شروع ہونے سے قبل ہی دعویٰ کر دیا تھا کہ یہ میچ فکس ہے، نیوزی لینڈ ہار جائے گا۔
یوں بھارت سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا مگر ہوا الٹ میچ نیوزی لینڈ جیت گیا اور بھارت ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے باہر ہو گیا۔ اب میں اس بڑے صحافی کے اگلے وی لاگ کا انتظار کر رہا ہوں کہ وہ کیا کہتے ہیں ،سوال یہ ہے کہ آخر ہم لوگ عقل و شعور سے اس قدر عاری کیوں ییں؟ ہم کھیل کو کھیل کی طرح کیوں نہیں لیتے جذباتی انداز میں ہر عمل کیوں کرتے ہیں؟ ہمسائے کبھی بدلے نہیں جا سکتے۔
1992 کا ورلڈ کپ چل رہا تھا سنیل گواسکر کمنٹری بکس میں بیٹھے مسلسل پاکستان کی حمایت کر رہے تھے ،اور اس ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں پاکستان سے میچ ہارنے کے بعد جس طرح بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی نے پاکستان کے رضوان اور بابر اعظم کو مبارکباد دی ہے انکی سپورٹس مین شپ کی شاندار مثال ہے۔
اب ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے سمیی فائنل میں چار ٹیمیں پیچ چکی ہیں ،پاکستان کا مقابلہ آسٹریلیا سے اور نیوزی لینڈ کا برطانیہ سے ہے ہم اپنی ٹیم کی کامیابی کے لیے دعا گو ہیں مگر سپورٹس مین شپ سیکھنے کی ضرورت ہے اور اگر ہار گئے تو اس کو کھلے دل سے قبول کرنے کا عمل سیکھنا ہو گا۔
حرف آخر گریٹ فاسٹ باؤلر وقار یونس ایک نجی چینل پر آج کل کرکٹ شو کر رہے ہیں ان کو بھی سنیل گواسکر اور ویرات کوہلی سے بہت کچھ سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے محمد رضوان کے پاک بھارت کرکٹ میچ کے دوران پانی کے وقفے میں نماز پڑھنے کے عمل پر کہا کہ اس نے ہندوؤں کے درمیان نماز پڑھ کر بہت بڑا کام کیا ہے وقار یونس کی اس بات پر بہت تنقید ہوئی جس پر انہیں معافی مانگی کاش وقار یونس جیسا گریٹ فاسٹ بولر ایسی چھوٹی بات نہ کرتا ،اس ٹورنامنٹ میں اکیلا محمد رضوان مسلمان نہیں ہے، مذہبی فرائض بہت پرسنل معاملہ ہوتے ہیں جب اس ٹورنامنٹ میں باقی مسلمان کھلاڑی اور دوسرے مذاہب کے کھلاڑی اپنے مذہبی فرائض سر عام انجام نہیں دیتے تو محمد رضوان کو بھی سوچنا چاہیے۔
حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔