اسی تناظر میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سے ملاقات میں حکومت بچانے کے لیے جے یو آئی کی مدد مانگی تھی۔
وزیراعلیٰ جام کمال نے جمعہ کو مولانا عبدالغفور حیدری کی رہائش گاہ جاکر ان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے مولانا عبدالغفور حیدری سے اپنی حکومت بچانے کے لیے جے یو آئی سے مدد کی درخواست کی۔ تاہم مولانا عبدالغفور حیدری نے جام کمال سے معذرت کرتے ہوئے جواب دیا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔
وزیرعلی بلوچستان @jam_kamalکاجمیعت علماء اسلام کےمرکزی رہنما مولاناعبدالغفور حیدری سےملاقات
— Liaquat Shahwani (@LiaquatShahwani) October 8, 2021
ملاقات میں سیاسی امور پرتبادلہ خیال
یہ بلوچستان کی قبائلی وسیاسی روایات کی خوبصورتی ہےکہ ہم تمام سیاسی ونظریاتی اختلافات کےباوجود ایک دوسرے سےملاقاتوں و۔محبتوں کاسلسلہ جاری رکھتے ہیں pic.twitter.com/siXkIGtf5N
دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں کا اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی، بی این پی اور پشتونخوا میپ کےپارلیمانی رہنماؤں نے شرکت کی جب کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے غور کیا گیا۔
اجلاس میں بی اے پی کے ناراض اراکین سے رابطے تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بی اے پی کے ناراض اراکین سے کل ملاقات متوقع ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان نے وزیر اعلیٰ بلوجستان جام کمال کو مستعفی ہونے کے لیے 24 گھنٹے تک کی مہلت دی تھی۔صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا تھا کہ اگر جام کمال نے استعفیٰ نہ دیا تو عدم اعتماد سمیت تمام آپشنز استعمال کریں گے۔
دوسری جانب ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا ہے کہ جام کمال استعفیٰ نہیں دینگے، ناراض دوستوں کو منانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جام کمال نے بھی ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں چند لوگوں کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔