جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے لیے سیکیورٹی الرٹ جاری، قاتلانہ حملے کا خطرہ

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے لیے سیکیورٹی الرٹ جاری، قاتلانہ حملے کا خطرہ
خیبر پختونخوا پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو سیکیورٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت اور غیر ضروری سرگرمیاں محدود کر دیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے چند روز قبل ایک خط جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ 'مخالف ایجنسیوں' نے مولانا کو ہدف بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو اپنی تمام تقاریب، منصوبے، پروگرامز اور نقل و حرکت خفیہ رکھنے کی تجویز دی۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے ضلعی پولیس آفیسر کے خط میں کہا گیا کہ میں آپ کو آگاہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں تا کہ دہشت گردوں سے خدشات کے پیش نظر آپ حفاظتی اقدامات کریں۔

پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو کہا ہے کہ وہ عبدالخیل میں اپنی رہائش گاہ کے اطراف سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی ہر وقت یقینی بنائیں۔

علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ترجمان مولانا عبدالجلیل جان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کو کچھ بھی ہوا تو اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مولانا فضل الرحمان کو سیکیورٹی الرٹ جاری کر کے انہیں ڈرانا اور حکمراں جماعت کے خلاف مہم چلانے سے روکنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں پوری سیکیورٹی فراہم کرے۔

عبدالجلیل جان نے خیبر پختونخوا کی حکومت پر مولانا فضل الرحمان کی سیکیورٹی کم کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ ایک جانب حکومت سیکیورٹی الرٹ جاری کرتی ہے اور دوسری جانب مولانا فضل الرحمان کی سیکیورٹی کم کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باوجود مولانا فضل الرحمان کی صوبائی حکومت نے انہیں 3 پولیس کانسٹیبلز فراہم کیے ہیں۔