ڈی جی ISI تعیناتی پر وزیر اعظم، اسٹیبلشمنٹ میں اختلاف ہے: فواد چودھری کی تصدیق

ڈی جی ISI تعیناتی پر وزیر اعظم، اسٹیبلشمنٹ میں اختلاف ہے: فواد چودھری کی تصدیق
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے ہفتے کی شام تصدیق کی ہے کہ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی پر وزیر اعظم عمران خان اور فوجی اسٹیبلشمنٹ میں اختلاف ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا ہے کہ یہ اختلاف جلد دور کر لیا جائے گا۔

سینیئر صحافی رؤف کلاسرہ نے یوٹیوب پر اپنے حالیہ وی لاگ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ فواد چودھری نے تصدیق کر دی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور فوجی اسٹیبشلمنٹ میں اس بات پر اختلاف ہے کہ آئی ایس آئی کا نیا ڈائریکٹر جنرل کون ہوگا۔

یہ قضیہ بدھ کے روز سے جاری ہے کہ جب آئی ایس پی آر نے پریس ریلیز جاری کی تھی کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم ہوں گے جب کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید پشاور کے کور کمانڈر تعینات ہوں گے۔

تاہم، جمعرات کی رات یہ اطلاعات آنے لگیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس نوٹیفکیشن پر تاحال دستخط نہیں کیے ہیں جب کہ جمعے کی صبح اس کی تصدیق ہو گئی جب وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایک طویل ملاقات ہوئی اور بعد ازاں اطلاع آئی کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے تبادلے پر فیصلہ نہیں ہو سکا۔

Saleem Safi tweet

ہفتے کو سینیئر صحافی سلیم صافی نے توئیٹ کی تھی کہ تین وفاقی وزرا فواد چودرھی، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی اس قضیے کے حل کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے لکھا کہ ان میں صرف فواد چودھری نیک نیتی سے اختلافات کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار نہیں۔

رؤف کلاسرا کے مطابق فواد چودھری نے ان سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ اختلاف موجود ہے۔ "انہوں نے ایک لائن میں ہی مجھے جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مسائل ہیں اور جلد ان کو حل کر لیا جائے گا۔ میں نے ان سے مسائل کی نوعیت جاننے کی کوشش کی اور اپنی اطلاعات بھی ان سے شیئر کیں کہ ان وجوہات کی بنا پر یہ اختلاف ہے لیکن انہوں نے معذرت کی کہ رؤف بھائی میں ایک ہی بات کروں گا کہ مسائل ہیں لیکن حل ہو جائیں گے"۔

رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار کسی وزیر نے ان اختلافات کی تصدیق کی ہے لیکن اس سے یہی لگتا ہے کہ عمران خان اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تین سال کا جو اچھا وقت گزرا تھا، اب بالآخر لگتا ہے کہ اس میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ فوج سمجھتی ہے کہ یہ ان کا کام ہے اور انہی کو فیصلے کا اختیار ہے جب کہ وزیر اعظم عمران خان کا خیال ہے کہ میں چیف ایگزیکٹو ہوں اور یہ چیزیں مجھ سے مشورے کے بعد کرنی چاہیے تھیں، یوں مشورے کے بغیر اعلان نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز نیا دور کے مقبول یوٹیوب شو 'خبر سے آگے' میں بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا کہ ٹرائیکا ٹوٹ چکا ہے اور ان کو نہیں لگتا کہ عمران خان اب پانچ سالہ مدت پوری کر پائیں گے۔