نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ عمران خان کو پتا چل چکا ہے کہ ان کی چھٹی ہونے والی ہے، اس لئے وہ مستقبل کیلئے پورا بیانیہ تیار کر چکے ہیں کہ عوام کو بتایا جا سکے کہ اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن نے مجھے سازش کے تحت اقتدار سے نکال دیا ہے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تین ایسے فیصلے کئے جس کا ان کو تو فائدہ ہو سکتا ہے، تاہم اس میں ریاست کیلئے کوئی اچھی چیز نہیں نظر آ رہی۔ ان میں سب سے پہلا فیصلہ الیکشن کمیشن کو ہدف کا نشانہ بنانا ہے کیونکہ گذشتہ سات سال سے جاری ان کیخلاف فارن فنڈنگ کا کیس اب اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری چیز یہ کہ گذشتہ سال آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بہت اہم بیان دیا تھا کہ ہم نارمیلائزیشن کرنا اور جیو اکنامکس کی جانب توجہ دینا چاہتے ہیں۔ اسی سلسلے میں عمران خان کو سمجھا کر انڈیا کیساتھ کچھ تجارت کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پھر انہوں نے اچانک وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اپنا فیصلہ بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جو اہم چیز تھی وہ امریکا کیساتھ تعلقات کی بحالی تھا۔ امریکی حکومت کے اوپر بھی بہت دبائو تھا کہ وہ پاکستان کیساتھ اپنے معاملات کو نارمل کرے لیکن absolutely not کرکے یوتھیوں کو خوش کر دیا گیا۔
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ عمران خان کو لگتا ہے کہ وہ وقت آنے والا ہے جب میری اقتدار سے چھٹی ہو جائے گی۔ اس وقت میں عوام کے سامنے کیا بیانیہ اپنائوں گا کیونکہ مجھ پر تو بہت الزامات کی بوچھاڑ ہونی ہے۔ اس لئے اگر ایسا ہوا تو میرا بیانیہ ہوگا کہ امریکا، الیکشن کمیشن اور انڈیا کیساتھ نارمیلائزیشن کرنے سے انکار کی وجہ سے میرے ساتھ یہ کیا گیا۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ میرا تجزیہ ہے کہ عمران خان اپنی ''لائف آفٹر پولیٹیکل ڈیتھ'' کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوچ لیا ہے کہ وہ عوام میں یہ بیانیہ لے کر جائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن نے مجھے سازش کے تحت اقتدار سے نکال دیا ہے۔
ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری اطلاعات ہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حائل دوریاں کم ہوتی جا رہی ہیں۔ اب اسٹیبشلمنٹ کچھ آپشنز کو دیکھنے کیلئے تیار ہو چکی ہے۔ کیونکہ ان کو پتا چل چکا ہے کہ جتنی بدنامی عمران خان کا ساتھ دینے سے ہوئی، وہ آج تک نہیں ہوئی تھی اور اگر ایسا ہی حال رہا تو وہ خود بھی ایکسپوز ہو جائیں گے۔
امریکی سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر چین کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا تو دفتر خارجہ اپنے بیان میں واضح کہہ دیتا لیکن اس کی جانب سے ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اس معاملے سے چین کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی انہوں نے پاکستان پر کوئی دبائو ڈالا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہوتا ہے یا نہیں، وہ اپنا بیانیہ تیار کرتے ہوئے اپنا بوریا بستر باندھ رہے ہیں۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ امریکی ڈیموکریسی کانفرنس کا بہت اہم مقصد جوبائیڈن کی گرتی ہوئی مقبولت کو سہارا دینا تھا۔ وہ بظاہر ایک کمزور صدر لگ رہے ہیں، انھیں یورپ میں بھی کوئی خاص گھاس نہیں ڈال رہا۔ وہاں یہ لگ رہا ہے کہ ان کے چار سال کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ اقتدار میں آ رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اسٹیبلشمنٹ کے بہت قریب ہیں، وہ جب بھی ''پاکستان کھپے'' کا نعرہ لگاتے ہیں تو اس کے پیچھے ایک سوچ ہوتی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔
نجم سیٹھی پاکستان کے مانے ہوئے صحافی و تجزیہ کار ہیں۔ وہ انگریزی ہفت نامے دی فرائیڈے ٹائمز کے مدیر، وین گارڈ پبلیشرز سے چیف ایگزیکٹو ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔