معروف صحافی اور تجزیہ نگار نجم سیٹھی نے 35 پنکچرز کے الزامات اور ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے تو میں انہیں معاف کرکے یہ باب بند کرتا ہوں۔
یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس کے علاوہ ملک کے سیاسی منظر نامے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) سے مایوس ہو کر تحریک انصاف کو ووٹ دینے والے لوگ اب عمران خان سے مایوس ہو کر تحریک لبیک پاکستان کی طرف جا رہے ہیں۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ میرا یہ تجزیہ ہے کہ جتنی اس ملک میں بے روزگاری بڑھے گی اور معیشت خراب ہوگی،تحریک لبیک پاکستان کی سپورٹ بڑھے گی۔ اگر اس سے صحیح طرح سے نمٹنے کی کوشش نہ کی گئی تو یہ جماعت قطرہ قطرہ کرکے سمندر بن جائے گی۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کو مسلم لیگ (ن) کیخلاف ایجنسیوں کی حمایت حاصل رہی، اس کی وجہ سے ان کا حوصلہ بڑھا اور وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ان کے سپورٹرز کی تعداد بھی بڑھتی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے تین مہینے بہت خطرناک ہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے، سسٹم کے اندر دراڑ گہری ہو گئی ہے جبکہ عوام بھی اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔ میں کب سے کہہ رہا ہوں ایک چنگاری کسی جگہ سے بھی لگ سکتی ہے، عوام بہت تنگ اور تھکی ہوئی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے زیر صدارت ہونے والی کابینہ میٹنگ میں اپنے وزرا کو فحاشی کی روک تھام پر لیکچر دیا۔ ان کی تو ملکی معیشت اور حکومت مخالف احتجاج سمیت دیگر مسائل پر توجہ ہی نہیں ہے۔
نئے آئی ایس آئی چیف کے نوٹیفیکیشن بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور دیگر حلقے میڈیا کو بریفنگ دے چکے تھے کہ جمعے کے دن تک نوٹی فیکیشن ہو جائے گا لیکن اب وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے دورے پر جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ اس نوٹیفیکیشن کیلئے ایسا دن چنا جا رہا ہے جو وزیراعظم عمران خان کے مقدر کیلئے اچھا ہوگا۔ اس بات کا فیصلہ کہیں اور ہوگا، اس کے بعد بتایا جائے گا کہ چاند ستارے کہاں لے جا رہے ہیں آپ کو۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبشلسمنٹ کے ساتھ دراڑ اور ناراضگی بڑھ رہی ہے۔ عمران خان کے ارادے نیک ہیں یا نہیں لیکن جو نقصان پہنچنا تھا، وہ پہنچ چکا ہے۔ لیکن اگر ارادے نیک نہیں ہیں تو پھر اصلی سازش لبیک نہیں، عمران خان ہی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کے بغیر وہ اگلا الیکشن نہیں جیت سکتے، اور انہیں یہ ابھی احساس ہو گیا ہے کہ اگلے الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ ان کا ساتھ نہیں دے گی، کیونکہ وہ ایک پیج کرکے کہ بہت بدنام ہوچکی ہے۔