سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر میں بل بورڈ گرنے کے معاملے کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں میئر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، کمشنر کراچی اور دیگر اعلیٰ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے میئر کراچی وسیم اختر کو مخاطب کرکے سوال کیا کہ آپ کب جائیں گے؟ جس پر وسیم اختر نے کہا کہ انکے عہدے کی 28 اگست کو مدت ختم ہور ہی ہے اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جاؤ جان چھوٹے شہر کی۔
معزز چیف جسٹس نے میئر کراچی وسیم اختر سے سوال کیا کہ آپ کب جائیں گے؟ اس پر میئر نے بتایا کہ 28 اگست کو مدت ختم ہوگی، اس پر جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ جاؤ، جان چھوٹے شہر کی، مستقل کراچی کے میئرز نے شہر کو تباہ کردیا ہے، کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں ہے، لوگ آتے ہیں جیب بھر کر چلے جاتے ہیں، شہر کیلئے کوئی کچھ نہیں کرتا، کے الیکٹرک والے بھی یہاں مزے کر رہے ہیں، بجلی والوں نے باہر کا قرضہ کراچی سے نکالا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بل بورڈ کس نے لگایا تھا؟ اس پر ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ 2 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اور انہیں تلاش کررہے ہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ کے جواب پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ سمندر کے نیچے چلے گئے ہیں ؟ عدالت میں فضول باتیں مت کرو جاؤ اور ان کو آدھے گھنٹے میں ڈھونڈھ کر لاؤ۔