اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مئیر اسلام آباد کی معطلی سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مئیر اسلام آباد کی معطلی سے روک دیا
اسلام آباد: وفاقی ترقیاتی ادارے ادارے سی ڈی اے اور اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے درمیان مختلف انتظامی اور مالی معاملات پر گذشتہ کئی مہینوں سے جاری سرد جنگ اور نواز لیگ کے میئر شیخ انصر عزیز اور تحریک انصاف حکومت کی درمیان اختلافات پر لوکل گورنمنٹ کمیشن نے میئر اسلام آباد کی معطلی کے لئے وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا جس پر میئر اسلام آباد نے لوکل گورنمنٹ کے اس اقدام کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں رجوع کیا تھا۔

ہائی کورٹ نے حکومت کو میئر اسلام آباد کی معطلی کی سفارش پر عملدرآمد سے روکتے ہوئے سیکرٹری داخلہ، وزیر اعظم کے معاون اور ممبر قومی اسمبلی علی نواز اعوان اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو پیش ہونے کے لئے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

پیر کی صبح اسلام آباد ہائی کورٹ نے میئر کی معطلی کی سفارش پر کارروائی کرتے ہوئے حکم دیا کہ وفاقی حکومت 21 فروری تک میئر اسلام آباد کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔



میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کے وکیل نے لوکل گورنمنٹ کمیشن  کی جانب سے سفارشات پر مؤقف اپناتے ہوئے واضح کیا کہ  لوکل گورنمنٹ کمیشن کی جانب سے میئر کی معطلی کی سفارش خلاف قانون ہے۔

انصر عزیز کے وکیل نے ممبر قومی اسمبلی اور  وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی نواز پر اعتراضات اُٹھاتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ علی نواز اعوان  کو بطور چیئرمین لوکل گورنمنٹ کمیشن کام سے روکا جائے۔

میئر اسلام آباد کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ حکومت کو میئر اسلام آباد کی معطلی کی سفارشات پر عملدرآمد سے روکا جائے۔

وکیل نے میئر کی ایک درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ممبر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان کی بطور چیئرمین لوکل گورنمنٹ تعیناتی متنازع ہے کیونکہ اس عہدے کے لئے غیر جانبدار شخصیت کی ضرورت ہے اور علی نواز اعوان جانب دار ہیں۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔