مریم نواز طلب: حکومت کے دو سال مکمل ہونے کی خوشی میں نیب نے اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیں

مریم نواز طلب: حکومت کے دو سال مکمل ہونے کی خوشی میں نیب نے اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیں
اے آر وائے نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز نیب کے سامنے پیش ہوں گی، نیب کے سامنے پیشی کا فیصلہ وکلا، اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق مریم نواز قافلے کی صورت جاتی امرا سے نیب آفس ٹھوکر نیاز بیگ پہنچیں گی، اس سلسلے میں لیگی کارکنوں کو منگل کی صبح 9 بجے جاتی امرا پہنچنے کی ہدایت کی جائے گی، لیگی رہنما اور کارکنان گاڑیوں کے قافلے میں مریم نواز کے ہمراہ نیب دفتر جائیں گے۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے مریم نواز کو 11 اگست کو دن 11 بجے طلب کیا ہے، نیب لاہور مریم نواز کی 200 ایکڑ اراضی کے حوالے سے تحقیقات کر رہا ہے۔

اس سلسلے میں نیب کی جانب سے ایک سوال نامہ بھی تیار کیا گیا ہے، جس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحب زادی سے کہا گیا ہے کہ زمین کی خرید و فروخت کی تمام تفصیلات نیب کو فراہم کی جائیں۔

مریم نواز کی نیب میں طلبی، سوال نامہ تیار

نیب نے سوال کیا ہے کہ زمین کی خریداری کے لیے فنڈز کب اور کہاں سے مینج ہوئے، مذکورہ اراضی کی خریداری کے لیے ڈیوٹی، ٹیکس کی تفصیلات دی جائیں، سوال نامے کے مطابق اراضی میں سے کوئی حصہ فروخت کیا گیا ہو تو اس کی بھی تفصیلات مانگی گئی ہیں، نیب نے کہا ہے کہ اراضی اگر ایگریکلچر یا کمرشل استعمال میں آئی ہے تو اس کی بھی تفصیلات دی جائیں۔

یاد رہے کہ نیب نے مریم نواز کو رائے ونڈ جاتی عمرہ کے علاقے میں 200 ایکڑ اراضی غیر قانونی طور پر اپنے نام منتقل کرنے کے الزام میں طلب کیا ہے، ذرایع کے مطابق 2014 میں رائے ونڈ میں مریم نواز کے نام 2 سو ایکڑ زمین منتقل کی گئی۔

پورے ایک سال بعد نیب پھر مریم نواز کے خلاف حرکت میں

یاد رہے کہ گذشتہ برس بھی مریم نواز کو اگست ہی کے مہینے میں نیب کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مریم نواز کو 8 اگست کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ اپنے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملنے کے لئے جیل پہنچی تھیں۔ مریم نواز کو اس روز چند گھنٹے کے بعد نیب نے پیشی پر بلا رکھا تھا لیکن مریم نواز کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ مریم اس وقت مختلف شہروں میں جلسے کر چکی تھیں اور فیصل آباد، کوٹ مومن اور سرگودھا میں ان کے تاریخی استقبال ہوئے تھے جن کو میڈیا پر بالکل بھی کوریج حاصل نہیں ہو سکی تھی۔ ان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان پر کڑی تنقید جاری تھی اور خاص طور پر بھارت میں نریندر مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کو انڈین یونین ٹیریٹری میں ضم کرنے پر انہوں نے پاکستانی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ وہ آزاد کشمیر میں جلسے کا اعلان کر چکی تھیں کہ نیب نے ان کو گرفتار کر لیا تھا۔

اس برس 5 اگست سے ہی نیب نے ایک مرتبہ پھر اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ گذشتہ چند ہفتوں سے خبریں گرم تھیں کہ مریم نواز سیاست میں ایک مرتبہ پھر فعال کردار ادا کرنے جا رہی ہیں۔ ایسے موقع پر نیب کی جانب سے ان کو دوبارہ سے پیشی پر بلانا بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ مسلم لیگ نواز کی جانب سے مریم نواز کو کارکنان کے قافلے کے ساتھ نیب دفتر بھیجنے کا فیصلہ بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے کہ پیشی کے دوران اچانک گرفتاری سے نیب کو روکنے کے لئے اس پر عوامی دباؤ کو برقرار رکھا جائے اور کارکنان مریم نواز کے نیب دفتر جس وقت پہنچیں تو کارکنان کی اتنی بڑی تعداد دفتر کے باہر ضرور موجود ہو کہ یہ گرفتاری عمل میں لانا مشکل بنایا جا سکے۔

کیا نیب غیر جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے؟

یوں تو نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور اس کی کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی سیاسی وابستگی نہیں لیکن حالیہ سالوں میں اس کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اس کی غیر جانبداری پر بہت سے سوالات اٹھے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے متعدد رہنما جیلوں میں کئی ماہ رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کو سزا ہو چکی ہے۔ ایک اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کئی ماہ جیل میں رہے ہیں۔ پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کئی ماہ جیل میں رہے جب کہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اس وقت بھی جیل میں ہیں۔ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق بھی جیل یاترا کر چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی سے سابق اپوزیشن لیڈر اور وفاقی وزیر خورشید شاہ اس وقت قید میں ہیں جب کہ سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر بھی چارج شیٹ جاری کر دی گئی ہے۔

حال ہی میں مسلم لیگ نواز کے دو سینیئر رہنماؤں خواجہ آصف اور پرویز رشید کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ لیکن دوسری جانب حکومتی نمائندوں اور وفاقی وزرا کے خلاف بے شمار کیسز موجود ہیں لیکن نیب کی جرأت نہیں کہ ان پر ہاتھ ڈال سکے۔ ان مقدمات میں مالم جبہ کیس، ہیلی کاپٹر کیس اور پشاور بی آر ٹی کیس نمایاں ہیں۔ اس حوالے سے جاوید چودھری کا نیب چیئرمین کے ساتھ انٹرویو بھی موجود ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف اس لئے کارروائی نہیں کرتے کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو حکومت گر جائے گی۔

ایسی صورتحال میں مریم نواز کا 11 اگست کو نیب کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ خاصی دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ نیب ان کے ساتھ کس طرح پیش آتی ہے۔