چیئرمین نیب کا مبینہ سکینڈل، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز میں تقسیم

قومی احتساب بیورو ( نیب) کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی مبینہ ویڈیو اور آڈیو ٹیپ منظرعام پر آنے کے بعد ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کی اس معاملے پر رائے منتقسم ہے۔

واضح رہے کہ حزب اختلاف کی دونوں بڑی جماعتوں نے حال ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے دیے جانے والے افطار ڈنر میں حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا تاہم ان کے درمیان تحریک شروع ہونے سے قبل ہی اختلافات پیدا ہو گئے ہیں جو چیئرمین نیب کے استعفے کے مطالبے اور اس معاملے کی تحقیقات کے طریقہ کار پر ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کو معاملے کی تحقیقات مکمل ہونے تک اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہئے جب کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا۔

لیکن یہ معاملہ صرف یہاں تک محدود نہیں۔ مسلم لیگ نواز میں بھی اس حوالے سے رائے تقسیم کا شکار ہے۔ پارٹی کے کچھ رہنمائوں کا کہنا ہے کہ چیئرمین سے مستعفی ہونے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا جانا چاہئے جب کہ بہت سے رہنماء کہتے ہیں کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔



دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی یہ جاننا چاہتی ہے کہ دراصل وہ کون سے عناصر ہیں جو چیئرمین نیب پر دبائو ڈالنا چاہتے ہیں اور ان کے پیش نظر کیا مقاصد کارفرما ہیں؟

پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ پارلیمانی تحقیقات زیادہ کارآمد ثابت نہیں ہوں گی کیوں کہ چیئرمین نیب کی مبینہ آڈیو اور ویڈیو ٹیپ جاری کیے جانے سے متعلق حقائق جاننے کے لیے فارنزک اور دیگر جدید تکنیکوں کی ضرورت ہو گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے، چیئرمین نیب کے پاس عہدے پر رہنے کا اخلاقی طور پر کوئی جواز نہیں رہا۔ یہ ادارے کے مفاد میں ہے کہ وہ انکوائری مکمل ہونے تک عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنمائوں کی فکر سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور چیئرمین نیب مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں اور اگر سیاسی سمجھ بوجھ سے کام لیا گیا تو کوئی بھی سیاسی جماعت موجودہ سیاسی حالات کو اپنے مفاد میں استعمال کر سکتی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کا خیال ہے کہ اس وقت حکومت اور وزیراعظم عمران خان سیاسی طور پر دبائو کا شکار ہیں جس کا اظہار حکمران جماعت اور وفاقی وزرا کے بیانات سے واضح طور پر ہو رہا ہے جو اب چیئرمین نیب کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ چیئرمین نیب کے مبینہ آڈیو اور ویڈیو سکینڈل کے پس پردہ ہدایت کار کون ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات عمر سرفراز چیمہ نے ایک بیان میں یہ الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز چیئرمین نیب پر دبائو ڈالنے کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا، نیب ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے اور موجودہ حکومت کا اس کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

عمر سرفراز چیمہ نے مزید کہا، پاکستان مسلم لیگ نواز احتساب سے بچنے کے لیے چیئرمین نیب کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔