اے آر وائے نے میرے خلاف 45 دن تک مہم چلائی، توہین مذہب سمیت ہر قسم کا مکروہ الزام لگایا

اے آر وائے نے میرے خلاف 45 دن تک مہم چلائی، توہین مذہب سمیت ہر قسم کا مکروہ الزام لگایا
سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کا پروگرام بند کرنے کی پاداش نے اے آر وائے نے میرے خلاف محاذ کھڑا کرکے غداری اور توہین مذہب سمیت ہر طرح کے گھنائونے اور مکروہ الزام لگائے تھے۔ یہ سلسلہ پورے 45 دن چلا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے ابصار عالم نے کہا کہ قانون کا فالو کرنا چاہیے لیکن اے آر وائے کے معاملے میں شاید اس پر عمل نہیں کیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی وہ غیر قانونی نہیں ہے۔ قانون میں یہ بات موجود ہے کہ پیمرا کسی بھی وقت چینل کو بند یا اینکر پر پابندی عائد کر سکتا ہے، اور یہ اختیار پارلیمنٹ نے اسے دیا ہے۔

ابصار عالم نے کہا کہ اب ایک شخص نے فوج کی ہائی اور لوئر کمان کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے اے آر وائے چینل کو بند کر دیا گیا۔ میری صرف پیمرا سے یہ درخواست ہے کہ سویلین کی بھی عزت ہوتی ہے، اس کو بھی کبھی مدنظر رکھ لیا کریں۔ اس وقت بھی ایسا ہی قدم اٹھایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جب چینلز تہمیتیں لگاتے اور فتوے جاری کرتے ہیں۔ ملالہ کو کافر اور غدار قرار دیتے ہیں اور کسی جج پر رشوت لینے کا الزام لگاتے ہیں اور کسی صحافی یا چیئرمین پیمرا پر توہین مذہب کے الزام لگاتے ہیں تو پیمرا ان کیخلاف بھی اسی تیزی کیساتھ کارروائی کرے گا جس سپیڈ کیساتھ اس نے اے آر وائے کیخلاف کارروائی کی ہے۔

پروگرام میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہماری عدلیہ کا نظام ناکام ترین ہے۔ اس وقت ملک میں جتنے بھی مسائل ہیں ان سب کی جڑیں پاکستان کے ناقص اور ناکام عدالتی نظام میں پیوست ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں جو سنسنی خیزی، فساد، گند ٹی وی سے نکلتا ہے اس سے ٹی وی کا سیٹھ پیسہ کماتا ہے۔ اس سے وہ اسٹیبلشمنٹ کے مقاصد حاصل کرتا ہے۔ اور معاشرے میں تنازعات پیدا کرتا ہے۔

ابصار عالم نے ماضی کا ایک قصہ سناتے ہوئے کہا کہ جسٹس سجاد علی شاہ جب سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے تو اس وقت ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود صاحب نے اس پر ایک بغیر ثبوتوں کے پروگرام کیا اور کہا کہ جسٹس سجاد علی شاہ نے رشوت لینے کے باوجود ایک کیس کا فیصلہ کسی کے حق میں نہیں کیا تھا۔ اسی وجہ سے ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ظاہر بات ہے کہ یہ ایک بہت بڑا الزام تھا لیکن اے آر وائے کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا۔ ہمارے پاس یہ کیس آیا تو ہم نے تمام تر تحقیقات کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام کو 45 دن کیلئے بند کرتے ہوئے ان پر جرمانہ بھی عائد کیا۔ آپ یقین کریں کہ ان 45 دنوں تک اے آر وائے کے مالک سلیمان اقبال نے مجھ پر روزانہ دو گھنٹے کی ٹرانسمیشن اپنے اینکروں سے کروائی اور غداری، توہین مذہب سمیت ہر قسم کا مکروہ الزام مجھ پر لگایا۔