صحافی فخر درانی کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے سابق چیئرمین پیمرا سے واجبات وصول کرنے کی ہدایت کر دی ہے جب کہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آفس دیگر اہم مسائل کو حل کرنے کے بجائے شہریوں پر بےجا دبائو ڈال رہا ہے۔
وفاقی حکومت نے وزارت اطلاعات ونشریات کے ذریعے پیمرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم سے واجبات وصول کرے۔ 16 جنوری،2020 کو لکھے گئے وزارت اطلاعات ونشریات نے اپنے خط میں چیئرمین پیمرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ سابق چیئرمین پیمرا سے واجبات کی وصولی کریں۔ اس سے قبل اکتوبر، 2019 میں وفاقی حکومت نے سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم سے کہا گیا تھا کہ انہوں نے تنخواہ اور دیگر مراعات کی صورت میں جو رقم وصول کی ہے وہ واپس کرے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ابصار عالم نے دوسال میں تنخواہ کی مد میں 3کروڑ 67 لاکھ 50 ہزار روپے وصول کیے۔ جب کہ پیمرا نے ان کی تنخواہ پر 1 کروڑ 37 لاکھ 60 ہزار روپے ٹیکس ادا کیا۔ یعنی سابق چیئرمین پیمرا نے مجموعی طور پر 5 کروڑ 4 لاکھ 20 ہزار روپے مجموعی تنخواہ وصول کی۔ باوثوق ذرائہ کے مطابق بظاہر حکومتی فیصلے کی بنیاد عطا الحق قاسمی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، جس میں انہیں تنخواہیں اور دیگر مراعات واپس کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اس کے برعکس لاہورہائی کورٹ نے ابصار عالم کی تقرری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تنخواہ واپسی کا کوئی حکم نہیں دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پیمرا خودمختار ادارہ ہے ایسے میں حکومت اسے ایسی ہدایت کیسے دے سکتی ہے۔
ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے سابق چیئرمین پیمرا کی تقرری لاہور ہائی کورٹ اور بعد ازان سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے تنخواہ واپس لینے کی درخواست کی تھی۔ ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے سپریم کورٹ میں کوئی تحریری درخواست نہیں دی تھی بلکہ 56 کمپنیوں کے کیس میں زبانی درخواست کی تھی تاہم، ان کے مطابق، اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انہیں نیب سے رجوع کرنے کا کہا تھا۔
جس کے بعد انہوں نے نیب میں بھی درخواست دی تھی۔ اس حوالے سے جب سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آفس دیگر اہم مسائل کو حل کرنے کے بجائے شہریوں پر بےجا دبائو ڈال رہا ہے۔ ان فسطائی ہتھکنڈوں کا پہلے کی طرح کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔