وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے نگران وزیراعظم کی تقرری کے لیے اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن سے مشاورتی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
نگران وزیراعظم کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سےمشاورت کے لیے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض وزیراعظم ہاؤس پہنچے۔ ایک گھنٹہ طویل ملاقات میں اپوزیشن لیڈر نے تین نام تجویز کیے۔
ذرائع کاکہنا ہےکہ نگران وزیراعظم کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا نام بھی شامل ہے جو اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا کہ ملاقات انتہائی خؤشگوار ماحول میں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے نام وزیراعظم کو دے دیے ہیں جبکہ وزیراعظم نے بھی اپنے ناموں کے بارے میں بتایا۔ میں نے اور وزیراعظم نے طے کیا ہے کہ نام فائنل ہونے تک نہیں بتایا جائے گا۔ نگران وزیراعظم کے لیے 6 نام آچکے ہیں۔
راجہ ریاض نے مزید بتایا کہ وزیراعظم کے ساتھ تقریباَ ایک گھنٹہ تک ملاقات ہوئی۔ یہ پہلی ملاقات ہوئی ہے ممکنہ طو ر پر اگلی ملاقات کل ہوگی ۔ نگران وزیراعظم کے نام پر ابھی تک اتفاق نہیں ہوا۔ مگر جب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوتا ا س وقت ظاہر نہیں کریں گے۔
ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نے آئین کی روشنی میں قائد حزب اختلاف کو نگران وزیرِ اعظم کی تقرری کیلئے مشاورت کے حوالے سے مدعو کیا۔ نگران وزیرِ اعظم کے ناموں پر مشاورت کا پہلا دور خوشگوار ماحول میں ہوا۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس اہم قومی معاملے پر مزید سوچ و بچار کے بعد کل 11 اگست کو اس ضمن میں دوبارہ مشاورت کی جائے گی۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی نے نگران وزیر اعظم کے لیے سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کا نام تجویز کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے تاحال کوئی نام سامنے نہیں آیا۔
ایم کیو ایم کی جانب سے نگران وزیراعظم کیلئے کامران ٹیسوری کا نام تجویز کیا گیا جبکہ نیشنل پارٹی نے جسٹس (ر) شکیل بلوچ کا نام تجویز کر دیا۔
حفیظ شیخ، شاہد خاقان عباسی اور جسٹس (ر) مقبول باقر کے نام پر بھی مشاورت جاری ہے جبکہ فواد حسن فواد، ذوالفقار مگسی محسن نقوی اور ڈاکٹر عشرت العباد کے نام بھی نگران وزیراعظم کیلئے زیرغور ہیں۔
اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کے لیے تین دن کا وقت ہے۔ تین دن میں نام فائنل نہ ہوا تو پرنگران وزیراعظم کے تقررکا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی توڑ دی۔ انہوں نے اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 (1)کے تحت تحلیل کی۔وزیراعظم نے 12 اگست کو مدت پوری ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے صدر کو منظوری کیلئے بھیجی تھی۔ صدر کے دستخط کرتے ہی قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل ہوگئی۔ تاہم نگران وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم شہباز شریف عہدے پر برقرار رہیں گے۔
نگران وزیراعظم کے لیے تاحال کوئی نام فائنل نہیں ہو سکا لیکن سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی مضبوط امیدوار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے نگران وزیراعظم کے لئے سابق سیکرٹری خارجہ اور امریکا میں سفیر رہنے والے جلیل عباس جیلانی اور سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا نام دے دیا ہے۔ اب وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ جسے اس عہدے پر تفویض کردیں۔