وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی جانب سے کچرا راول ڈیم میں پھینکے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے راول ڈیم کا پانی خراب ہو رہا ہے۔
نیا دور میڈیا کے پاس موجودہ معلومات کے مطابق اسلام آباد میں اس وقت تقریبا 20 ہاؤسنگ سوسائٹیز رہائشی منصوبے چلا رہی ہیں مگر صرف چار ہاؤسنگ سوسائٹیز نے اپنے سیوریج نظام پر کام شروع کیا ہے جبکہ دیگر ہاؤسنگ سوسائٹیز نے شوکاز نوٹسز کے باؤجود تاحال سیوریج نظام پر کام نہیں کیا۔
یہ سوسائٹیز اپنا کچرا راول ڈیم میں پھینک رہی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف اسلام آباد کا زیر زمین پانی خراب ہو رہا ہے بلکہ راول ڈیم کا پانی بھی خراب ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ سی ڈی اے کے احکامات کے بعد 20 میں سے صرف چار ہاؤسنگ سوسائٹیز نے اپنے نکاسی آب کے نظام پر کام شروع کیا ہے جبکہ باقی 16 ہاؤسنگ سکیموں نے اب تک اس پر کام شروع نہیں کیا۔
جن ہاؤسنگ سکیموں نے نکاسی آب کے نظام پر کام شروع کیا ہے ان میں رحمان انکلیو، زراج ہاؤسنگ سکیم، سوہان گارڈن، بحریہ ٹاؤن فیز 6 اور مارگلہ ویو ہاؤسنگ سکیمیں شامل ہیں۔
نیا دور کو حاصل معلومات کے مطابق جموں کشمیر ہاؤسنگ سکیم، کیبنیٹ ڈویژن ہاؤسنگ سکیم، روشن پاکستان، سیکٹر E-11 میں واقع ہاؤسنگ سکیم، ملٹی پروفیشنل ہاؤسنگ سکیم، پولیس فاؤنڈیشن، بحریہ انکلیو، پارک ویو اور بحریہ ٹاؤن کے پانچ فیزز میں اب تک سیوریج پلانٹس نہیں لگائے گئے اور نہ ان پر کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔
سی ڈی اے کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدالت کے احکامات پر سی ڈی اے نے اسلام آباد کے مختلف اطراف میں سیوریج سسٹم کے لئے زمینوں کا انتخاب کیا تھا مگر تاحال ان پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس کی وجہ سے اسلام آباد میں ماحولیات کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے۔ مگر تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی اور نہ ہی تاحال کوئی سیوریج سسٹم بنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا کچرا اس وقت راول ڈیم میں آ رہا ہے جس کی وجہ سے راول ڈیم کا پانی گندہ ہو رہا ہے مگر وزارت ماحولیات اور EPA نے تاحال اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔
واضح رہے کہ وزارت ماحولیات کے تحت کام کرنے والی ماحولیات بچاؤ ایجنسی (EPA) نے ہاؤسنگ سوسائٹیز کو کئی بار شوکاز نوٹسز جاری کئے مگر آج تک ان پر کوئی ایکشن نہیں ہوا۔
نیا دور میڈیا نے EPA کے ڈائریکٹر فرزانہ الطاف شاہ سے کئی بار مؤقف لینے کے لئے رابطہ کیا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔