جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے آصف زرداری کو گرفتار کر لیا

جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے آصف زرداری کو گرفتار کر لیا

نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے کے بعد سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کو گرفتار کر لیا ہے۔


آصف زرداری کو لینے کےلئے نیب کی ایک گاڑی زرداری ہاؤس میں داخل ہوئی جس میں موجود نیب ٹیم نے سابق صدر کو بیٹھایا اور اپنے ساتھ لے گئی۔


نیب کی گاڑی کے زرداری ہاؤس سے باہر نکلنے کے دوران بے نظمی دیکھنے میں آئی۔  نیب ٹیم آصف زرداری کو میلوڈی چوک پر واقع نیب ہیڈ کوارٹر راولپنڈی لے گئی ہے۔


نیب کی ٹیم کی جانب سے آصف زرداری کو حراست میں لینے کے بعد جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا، اور ان سے تحقیقات کی جائیں گی۔


اس سے قبل جسٹس عامر فاروق اور محسن کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نےجعلی اکاؤنٹس کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کی درخواست کی استدعا منظور کر لی تھی۔


آصف زرداری کی عبوری ضمانت میں پانچ مرتبہ توسیع کی گئی تھی، اور آصف زردرای اور ان کی بہن دو ماہ سے زائد عرصہ ضمانت پر رہے۔


عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ان کی درخوستیں مسترد کر دیں۔


تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں جس وقت جعلی اکاؤنٹس کیس کے حوالے سے فیصلہ سنایا گیا اس وقت آصف زرداری اور فریال تالپور کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔


اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے، جس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔


پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے تاہم لاہور میں چند کارکنان احتجاج کر رہے ہیں۔ ان مشتعل کارکنوں نے سڑکوں پر نکل کر ٹائر نذر آتش بھی کیے۔


خیال رہے کہ آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور پر جعلی اکاونٹس میں مبینہ طور پر 35 ارب روپے کی منتقلی سے متعلق مقدمہ دائر ہے۔


ادھر  اپوزیشن سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سیاسی قائدین کو احتساب کے نام پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق نیب میں کیس تو وزیراعظم عمران خان سمیت کئی حکومتی شخصیات کے خلاف بھی ہیں لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔


اپوزیشن رہنماؤں نے مشکلات میں اضافے کے باوجود حکومت مخالف تحریک چلانے کے اعلان پر عمل درآمد پر قائم رہنے کاعندیہ دیا ہے۔