مسلم لیگ (ن) کے صدر، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے اور منی لانڈرنگ کرنے کے سنگین الزامات کے تحت ان کے خلاف نئے زیر تحقیقات مقدمے میں گرفتاری کا امکان بڑھ گیا ہے۔ اگر 17 جون کو لاہور ہائیکورٹ نے ان کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کرتے ہوئے انہیں گرفتاری سے مزید تحفظ نہ دیا تو عالب امکان ہے کہ انہیں نیب تحویل میں لے لیا جائے گا۔
دوسری طرف سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور رانا ثنا اللہ جیسے ن لیگ کے پاکستان میں موجود دیگر مرکزی قائدین پر بھی نیب کی طرف سے ہاتھ ڈالے جانے کا امکان ہے جبکہ نیب کی کارروائی کو متوازن بنانے اور نیب کے غیر جانبدار ہونے کا تاثر دینے کی غرض سے وفاقی وزیر عامر کیانی اور وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف بھی نیب کارروائی کر سکتی ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اس وقت سکتے میں رہ گئے، جب نیب کے تفتیش کاروں نے ایسی ٹی ٹیز کا ریکارڈ ان کے سامنے رکھا، جن کے ذریعے بھاری رقوم ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ن لیگ کے صدر کو اپنے اکاؤنٹ کے حوالے سے ریکارڈ دیکھ کر پسینہ آ گیا، تاہم چند لمحوں میں انہوں نے خود کو سنبھالا، تفتیشی افسران سے کاغذ قلم مانگا اور ان تمام ٹی ٹیز وغیرہ کے نمبرز نوٹ کر کے کہا میں چیک کر کے اس کا جواب دوں گا۔ اس دوران شہباز شریف پانی بھی پیتے رہے۔
نیب ذرائع کے مطابق منگل کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف جب نیب کے لاہور دفتر میں پیش ہوئے تو نیب کے تفتیشی حکام ان سے سوا گھنٹہ مسلسل سوالات کرتے رہے، تفتیشی افسران نے پہلے شہباز شریف کے آگے کچھ ٹی ٹیز کا ریکارڈ رکھتے ہوئے پوچھا کہ ان ٹی ٹیز کے ذریعے اتنی رقم آپ کے بیٹے سلیمان شہباز کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی تو شہبازشریف نے کہا کہ یہ میرے علم میں نہیں۔ تفتیش کاروں نے پھر کچھ اور ٹی ٹیز کا ریکارڈ سامنے رکھتے ہوئے بتایا کہ ان کے ذریعے اتنی رقوم حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئیں، اس سے بھی شہباز شریف نے لاعلمی ظاہر کی تو حکام نے بعض دیگر ٹی ٹیز کا ریکارڈ دکھاتے ہوئے انہیں بتایا کہ ان کے ذریعے اتنی رقوم ان کی اہلیہ نصرت شہباز کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی۔ سابق وزیراعلیٰ نے اس سے بھی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس کا نہیں پتہ، ان سے پوچھیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پھر نیب کے تفتیشی افسران نے کچھ مزید ٹی ٹیز کا ریکارڈ ان کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ان ٹی ٹیز کے ذریعے آپ کے داماد علی عمران کے اکاؤنٹ میں اتنی رقوم جمع کروائی گئیں، کیا آپ کے بیٹوں اور داماد نے کرپشن کی ہے؟ تو خادم اعلیٰ نے جواب میں کہا کہ کی ہوگی، یہ سب میرے علم میں نہیں، آپ ان سے پوچھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے بعد اپوزیشن لیڈر سے آمدن سے زائد اثاثوں اور مبینہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے نیب کی پوچھ گچھ کے اس سیشن میں ڈرامائی موڑ آگیا، جب تفتیشی افسران نے بعض ایسی ٹی ٹیز کا ریکارڈ شہبازشریف کے آگے رکھ دیا جس کی رو سے خطیر رقوم ان کے اپنے نام کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی تھیں۔ نیب حکام نے ان سے پوچھا کہ اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اب آپ کیا کہتے ہیں؟ تو ن لیگ کے صدر یہ سب دیکھ کر ایک لمحے کے لئے ششدر رہ گئے اور قدرے اپ سیٹ دکھائی دیے۔
ذرائع کے مطابق چند لمحے خاموش رہنے کے بعد انہوں نے کاغذ قلم اور پانی کا گلاس طلب کیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے متذکرہ ٹی ٹیز/چیک وغیرہ کے نمبرز اور تاریخیں نوٹ کیں اور کہا کہ وہ اپنے بینک اکاؤنٹ ریکارڈ کو چیک کروا کے اس کا جواب دیں گے۔