Get Alerts

کیپٹل یونیورسٹی نے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرنے پر طالبعلم کو یونیورسٹی سے نکال دیا

کیپٹل یونیورسٹی نے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرنے پر طالبعلم کو یونیورسٹی سے نکال دیا
کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد نے آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاج کرنے پر عثمان محمود نامی طالبعلم کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔

یونیورسٹی سے نکالے جانے والے طالبعلم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا کہ آن لائن کلاسز کے خلاف آواز اٹھانے پر انہیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے۔



واضح رہے کہ آن لائن کلاسز کے خلاف سراپا احتجاج طلبہ کو یونیورسٹی سے نکالے جانے کا معاملہ ایوان بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق میں بھی زیر بحث آیا۔ ایوان بالا کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ تعلیم ایک انتہائی اہم شعبہ ہے اور ملک و قوم کا روشن مستقبل اس سے وابستہ ہے تاہم کرونا وبا نے اس شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اراکین کمیٹی نے کمیٹی اجلاس میں اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وبا سے مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔

جہاں زندگی کے دیگر شعبے دباؤ میں آئے ہیں وہاں تعلیم کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کا وسائل سے لیس ہونا انتہائی لازمی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس آپ کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔ حکومت نے ایچ ای سی کے اہم منصوبوں  کے فنڈز روک دیے ہیں۔ معیار تعلیم بہتر کرنے اور منصوبوں کی تکمیل کیلئے بھر پور فنڈنگ یقینی بنائی جائے۔

سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ایچ ای سی نے اچھا کام کیا ہے لیکن طلبہ کی تعلیم کیلئے ضروری ہے کہ ان کی فنڈنگ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی سکولنگ کا اقدام بھی دور دراز کے علاقوں میں ناکام ہوا ہے۔ اُن علاقوں میں لوڈ شیدنگ اور نیٹ ورک کے مسائل ہیں۔

سینیٹر شاہین خالد بٹ نے کہا کہ آن لائن کلاسز کا تصور امریکہ یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں پہلے سے موجود ہے۔ اس سے بھی بھر پور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم ایچ ای سی کی فنڈنگ کے مسائل بھی حل کرنا انتہائی ناگزیر ہے۔

سینیٹر کشو بائی نے کہا کہ تعلیم کیلئے فنڈنگ فراہم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے اور اس پر بچوں کے مستقل کا انحصار ہے۔

ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور صوبہ بلوچستان مین نیٹ ورک کے مسائل حل کئے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان غیر معمولی حالات میں کمیٹی نے طلبہ کو درپیش مسائل کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اُس کے حل پر زور دیا۔ کمیٹی نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو پچھلے چند سال سے فنڈنگ کے مسائل درپیش ہیں۔ اراکین نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے اور اس مسئلے کو ایوان میں اٹھایا جائے گا۔

کمیٹی نے اگلے اجلاس کے لئے سیکرٹری فنانس کو بھی طلب کر لیا تا کہ ایچ ای سی کو فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے معاملے کو زیر غور لایا جا سکے۔ کمیٹی نے کہا کہ سٹوڈنٹ پیکج یا ایجوکیشن پیکج وقت کی اہم ضرورت ہے کمیٹی نے حکومت پر زور دیا کہ ترجیحات کو عوامی مسائل کی جانب مرکوز کریں اور ٹائیگر فورس جیسے اقدامات کی بجائے فنڈز عوام کی فلاح و بہبود اور مستقبل کے معماروں پر خرچ کیے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھرنے کہا کہ بعض طلبہ کو جامعات سے محض اس لئے نکالا گیا کہ انہوں نے اپنے مسائل کے حوالے سے آواز اٹھائی کمیٹی نے اس رویہ کی مذمت کی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کو دیکھے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔