لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرنے والے دو نوجوانوں کو ’لاپتہ‘ کر دیا گیا

لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرنے والے دو نوجوانوں کو ’لاپتہ‘ کر دیا گیا
کوئٹہ کے ریڈ زون گورنر ہاؤس کے قریب کچھ لوگ اپنے عزیزوں کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان میں ذاکر مجید کی والدہ بھی شامل ہیں جن کی گمشدگی کو 12 سال ہو گئے ہیں تاہم لاپتہ افراد کے اس کیمپ میں شریک دو نوجوانوں کو بھی مبینہ طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔

انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق یہ مظاہرہ بھی اس لیے کیا گیا کہ 12 سال سے لاپتہ ذاکر مجید اور دیگر گمشدہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے جس کے باعث لواحقین کو ان کی زندگی کے حوالے سے تشویش لاحق ہے۔


 مظاہرے میں ضلع کیچ کے علاقے تمپ اور مند سے آئے قاسم اور بلال نے بھی لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور ان کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے کی غرض سے شرکت کی تھی تاہم چند دنوں بعد وہ خود بھی لاپتہ پوگئے۔


قاسم کے کزن سلمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے کزن اور ایک ساتھی جنہوں نے لاپتہ افراد کی ریلی میں شرکت کی تھی، ریلی کے خاتمے کے بعد جب واپس بولان میڈیکل کالج کے قریب ہوٹل گئے تو وہاں سے وہ بھی مبینہ طور پر لاپتہ ہو گئے ہیں۔


سلمان نے بتایا کہ قاسم اور ان کے دوست بلال ریلی میں  شرکت کے بعد بولان میڈیکل کالج کے قریب ایک ہوٹل میں چائے پینے گئے تھے جب وہ وہاں بیٹھے تھے ’تو دو افراد ہوٹل میں داخل ہوئے جنہوں نے وہاں پر موجود لوگوں سے پوچھ گچھ شروع کی۔ قاسم کے ساتھ ایک دوسرا دوست بھی تھا جس نے بتایا کہ ان دونوں افراد میں سے ایک کے ہاتھ میں پسٹل بھی تھا۔‘


سلمان نے انڈیپنڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ ’وہ پھر ہمارے ٹیبل پر آئے اور پوچھا کہ کون ہو، کہاں سے آئے، کیا کرتے ہو؟ جس پر قاسم اور دوستوں نے بتایا کہ وہ ضلع کیچ کے ہیں اور یہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ مسلح افراد نے قاسم کے ساتھی کو بتایا کہ ان دونوں سے کچھ پوچھنا ہے اس لیے ہم سائیڈ پر لے جا رہے ہیں۔ جب کافی دیر ہوگئی تو اس نے ہوٹل سے باہر جا کر دیکھا، وہاں ان کے دوست اور مسلح اہلکار موجود نہیں تھے۔‘


’جب ہمیں اطلاع ملی کہ میرے کزن غائب ہو گئے ہیں تو ہم نے ان کے فون نمبر پر کال کی تو کسی نے کوئی جواب نہیں دیا اور بعد میں ان نمبروں کو بند کر دیا گیا۔‘


قاسم اور بلال کے حوالے سے ان کے فیملی نے بتایا کہ انہوں نے امیر محمد دستی تھانے میں گمشدگی کی ابتدائی رپورٹ درج کرا دی ہے تاہم اس سلسلے میں جب تھانے کے ایس ایچ او عتیق دستی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انتہائی درشت لہجے میں جواب دیا کہ ’آپ تھانے آجائیں ہم آپ کو کیوں یہ تفصیل بتائیں۔


خیال رہے کہ قاسم اور بلال کا تعلق بلوچستان کے شورش سے متاثرہ ضلع کیچ کے علاقے تمپ اور مند سے ہے۔ قاسم جامعہ بلوچستان کے شعبہ کیمسٹری کے طالب علم  ہیں اور بلال اکنامک شعبےمیں پڑھتے ہیں۔