پاکستان تحریک انصاف کے 4سالہ دور حکومت میں مالداروں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو 52کھرب روپے کی ٹیکس رعایتیں دی گئیں۔
موجودہ مالی سال میں اس مد میں دی گئی رعایتوں کا حجم 17کھرب 60 ارب روپے ہے۔ پاکستان اکنامک سروے برائے 2021-22 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف ایک سال کے دوران ٹیکس رعایتوں میں 443 ارب روپے یا 34فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ ایک سال میں ٹیکس رعایتوں کی مد میں دی گئی سب سے بڑی رقم ہے۔
پی ٹی آئی حکومت نے 4سال کے دوران مجموعی طور پر 52کھرب روپے کی ٹیکس رعایتیں دیں۔ یہ رقم رواں مالی سال میں ایف بی آر کے جمع کردہ ٹیکس کا 87 فیصد بنتی ہے۔ یہ ٹیکس رعایتیں ماضی میں بھی منظور کی جاتی رہی ہیں اور انھیں ٹیکس قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
پی ٹی آئی سمیت کوئی بھی حکومت ان رعایتوں میں کمی نہیں لاسکی۔ اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں ٹیکس رعایتوں کا حجم 17کھرب 57ارب روپے ہے۔ البتہ انکم ٹیکس کی مد میں دی جانے والی چھوٹ اور رعایت میں 48.38 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔
سابق حکومت نے رواں مالی سال کے دوران انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1757.035ارب روپے کی چھوٹ اور مراعات دیں جبکہ پچھلے مالی سال 2020-21ء کے دوران انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں مجموعی طور پر 1314.273 ارب روپے کی چھوٹ اور رعایت دی گئی تھیں۔
مالی سال2021-22 ء کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں 399.662ارب روپے کی چھوٹ اور رعایات دی گئیں سیلز ٹیکس کی مد میں سب سے زیادہ چھوٹ و مراعات چھٹے شیڈول کی درآمدات پر دی گئی ہے جس میں 203 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پانچویں شیڈول کے تحت حاصل زیرو سیلز ٹیکس کی سہولت میں پچھلے سال کے مقابلے میں12 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔