قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس واپس کردیا۔
دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق چند ہفتے قبل سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف آمدن سے زیادہ اثاثوں کا ایک ریفرنس نیب کو بھیجا گیا تھا لیکن بیورو نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور شکایت واپس کر دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چند ہفتے قبل نیب کے راولپنڈی آفس کو ایک فائل موصول ہوئی تھی جس میں جنرل فیض کے انکم ٹیکس کا ریکارڈ اور دو صفحات پر مشتمل ایک شکایت نامہ موجود تھا جس پر چکوال سے تعلق رکھنے والے چند نامعلوم افراد کے دستخط تھے۔
درخواست کی گئی تھی کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف انکوائری کی جائے تاہم ڈی جی نیب کی جانب سے فائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔حکام بالا کے ساتھ مشاورت کے بعد اس ہدایت کے ساتھ شکایت واپس کردی گئی کہ متعلقہ حکام کے توسط سے بیورو کو باضابطہ درخواست کی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف کو بھی اس بارے میں علم تھا کہ جنرل فیض کیخلاف ایک ریفرنس نیب کو بھیجا گیا ہے۔ نئے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کی تعیناتی کے بعد توقع ہے کہ یہ معاملہ نیب کو واپس بھیجا جائے گا تاکہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر باضابطہ طور پر کارروائی کی جا سکے۔
بدھ کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمیدکے خلاف تحقیقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فیض حمیدکے خلاف تحقیقاتی ادارے انکوائری کر رہے ہیں۔ کوئی پیش رفت ہوئی تو سامنے آجائے گی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کا کورٹ مارشل نہیں کر سکتی۔ ایسا کرنے کا اختیار صرف ادارہ اور جی ایچ کیو کا ہے۔