پاکستان میں جب تک پاپولزم کے سائے موجود ہیں، اداروں کے اندر ناراضگیوں اور استعفوں کا سلسلہ جاری رہے گا مگر یہ استعفے کوئی بہت بڑی تبدیلی نہیں لا سکتے۔ عمران خان کو اس بات کا زعم ہے کہ ان کے پاس بہت بڑی تعداد میں عوامی طاقت موجود ہے۔ مگر جب عوام کے ووٹ ہی نہیں گنے جائیں گے تو یہ طاقت تو ختم ہو گئی۔ اس لڑائی کا دوسرا فریق یعنی فوج جب تک عمران خان کے اس زعم کو خاک میں نہیں ملا لیتی، پیچھے نہیں ہٹے گی۔ یہ کہنا ہے سابق سفیر حسین حقانی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا 9 مئی سے متعلق پی ٹی آئی کا بیانیہ یہ تھا کہ عمران خان ہماری ریڈلائن ہے، اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو پوری قوم سڑکوں پر آ جائے گی۔ مگر جو تھوڑے سے لوگ سڑکوں پر آئے انہوں نے بھی توڑ پھوڑ کر دی۔ ان کا خیال تھا کہ عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سے فوج گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گی۔ یہ نہیں ہوا تو انہوں نے فالس فلیگ آپریشن کا بیانیہ بنا لیا۔ فوجی تنصیبات پر حملے کرنا پی ٹی آئی کا مقصد نہیں تھا، ان کا مقصد صرف یہ تھا کہ ہم فوجی قیادت کو سبق سکھائیں گے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لئے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
حسین حقانی کے مطابق فی الحال فوج اور عمران خان کی صلح ہوتی نظر نہیں آتی۔ عمران خان چاہتے ہیں صلح ان کی شرائط پر ہو مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں صلح ہمیشہ فوج کی شرائط پر ہوتی ہے۔ عمران خان کو چاہے جتنی عوامی حمایت حاصل ہے، ان جیسے غیر ذمہ دار شخص کو فوج کھلا نہیں چھوڑ سکتی۔ میرا مشورہ ہے پی ٹی آئی والے دوسری سیاسی قوتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت پر راضی ہوں، خود بھی بند گلی سے نکلیں اور ملک کو بھی نکالیں۔ ان کے لیے کوئی رستہ بات چیت ہی سے نکلے گا۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔