منصب کے اعتبار سے جج کا احتساب بھی کڑا ہونا چاہیے ، جسٹس اطہر من اللہ

منصب کے اعتبار سے جج کا احتساب بھی کڑا ہونا چاہیے ، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ جج کو جس منصب پر بٹھایا گیا ہے اس کا احتساب بھی کڑا ہونا چاہیے۔ جج پر طاقتور فورسز ، دوستوں اور رشتہ داروں کا بھی اثر ہوسکتا ہے مگر جج کو بغیر کسی سفارش اور غیر جانبدار طریقے سے قانون کے مطابق فیصلے کرنے چاہیے۔


جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جج کا یہ سوچنا درست نہیں کہ وہ پاپولر فیصلے کرے۔ جج کو سوشل میڈیا کا اثر نہیں لینا چاہیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بار کے زیر اہتمام عدالتی آزادی کا مفہوم اور اس کا مقصد کے عنوان سے منعقد کیے گئے سیمینار میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی اور قانون کی بالادستی کے لیے منصف کا آزاد منش ہونا لازم ہے، تاکہ وہ دیانتداری سے فیصلے کرسکے۔

سوشل میڈیا کی شکل میں گزشتہ دس سال میں نیا نظام سامنے آیا ہے، جسے جھوٹی خبروں کے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کی خبروں کا کوئی احتساب نہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہمیں ماننا پڑے گاکہ سوشل میڈیا ایک حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد منش جج کو نہ سوشل میڈیا دیکھنا چاہیے نہ اس کا اثر لینا چاہیے۔ وہ نہ سوشل میڈیا دیکھتے ہیں اورنہ ہی اس کا اثر لیں گے ۔

چیف جسٹس نے کہا قانون کمزور نہیں، نہ کسی گروہ یا کسی پریشر گروپ کے آگے جھکتا ہے، سوشل میڈیا پر جو کچھ ہورہا ہے اس سے جمہوریت کی ساکھ پر بھی حرف آسکتا ہے۔