اسلام آبادہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی سے متعلق کیس کی سماعت کےد وران چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اینکر پرسن نے وثوق سے کہا کہ ڈیل ہوگئی ہے۔
چیف کی سربراہی میں دو رکنی بینچ درخواست کی سماعت کررہا ہے، جس میں عدالت نے وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو نمائندہ مقرر کرکے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ تمام نمائندگان عدالت کو بتائیں کہ وہ نواز شریف کی سزا معطلی کےمخالف ہیں یا نہیں؟ مخالفت کی صورت میں حلفیہ بیان دیں کہ وہ نواز شریف کی صحت کے ذمے دار ہوں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ سزا یافتہ قیدی کے معاملے میں صوبائی حکومت کواختیار ہے کہ وہ سزا معطل کر سکتی ہے، ایسی صورت میں یہ معاملات عدالت میں نہیں آنے چاہئیں۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اینکر پرسنز عدالت آئے ہوئے ہیں، وہ روسڑم پر آجائیں، بڑی معذرت سےآپ کو بلایا ہے، عدالت نےبہت تحمل کامظاہرہ کیا۔
چیف جسٹس نے اینکر پرسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب ڈیل کی باتیں ہوتی ہیں تو بات عدلیہ پر آتی ہے، آپ تمام اینکر پرسنز ہمارے لیے قابل احترام ہیں، کیس بعد میں عدالت آتا ہے میڈیا ٹرائل پہلے ہو جاتا ہے، جس کا دباؤ عدالت پر آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ججز سے متعلق سوشل میڈیا پر ان کا ٹرائل شروع ہوجاتا ہے، اینکر پرسن سمیع ابراہیم نے وثوق سے کہا کہ ڈیل ہو گئی ہے، کیا وزیراعظم اور عدلیہ اس ڈیل کا حصہ ہیں؟
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ کے کسی جج تک رسائی نہیں، ایسی باتیں انہیں متنازع بناتی ہیں، آپ اس حوالے سے جواب جمع کرادیں، اینکر پرسنز نے انتہائی اعتماد کے ساتھ ٹی وی پر بیٹھ کر کہا کہ ڈیل ہو گئی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالت میں موجود چیئرمین پیمرا کے نمائندے سے کہا کہ آپ روز پروگرام دیکھتے ہیں، انجوائے کرتے ہوں گے کہ عدلیہ پر کیچڑ اچھالا جارہا ہے، ریڑھی والے کی زبان ٹی وی پر استعمال ہو رہی ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ عسکری اداروں اور منتخب وزیراعظم کو بھی بدنام ہونے دے رہے ہیں، قرآن پڑھا ہے؟ اس میں حکم ہے کہ سنی سنائی بات آگے نہ پھیلائیں، یہ بات پیمرا کے بارے میں کی جا رہی ہے، اس ملک کی تباہی میں ہر ایک کا کردار ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ کیا پیمرا اپنی ذمہ داریاں بخوبی سرانجام دے رہا ہے؟
عدالت میں نامور اینکر پرسن حامد میر بھی پیش ہوئے، انہوں نے چیف جسٹس سے کہا کہ مجھے نامعلوم نمبر سے کال آئی تھی کہ آپ کو بلایا گیا ہے، میں نے پروگرام میں ڈیل کی کوئی بات نہیں کی۔
چیف جسٹس نے جواباً کہا کہ میں آپ کو ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ آپ نے وکلاء تحریک میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ عدالت سیاسی معاملات میں الجھنا نہیں چاہتی، سیاستدانوں کے کیسز پر قانون کے مطابق کارروائی ہوتی ہے، یہ عدالت مطمئن ہے کہ ہم قانون کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے کل ضمانت دی تو کیا انہوں نے ڈیل کرلی ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے تمام طلب کیے گئے اینکرز سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے، ہمارے پاس اینکرز کے پروگرام کے ٹرانسپکرپٹ کے ساتھ رپورٹ آئی ہے۔