پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ غلام سرور خان کی طرف سے نواز شریف کی بیماری کو ڈیل قرار دینا توہین عدالت ہے، عمران خان کہتے ہیں میں این آر او نہیں دوں گا، غلام سرور خان بتارہے این آر او ہوگیا تو انہیں ثبوت سامنے لانا چاہئیں۔
حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ غلام سرور خان میں وفاقی وزیر کیلئے درکار اہلیت نہیں ہے، جج ارشد ملک کی ویڈیو اور بیان حلفی بھی سامنے ہے، غلام سرور خان کے بیان سے ثابت ہوگیا کہ حکومتی ارکان کی نواز شریف کی بیماری پر ہمدردی منافقت ہے۔
دوسری جانب شریف کی بیرون ملکی روانگی کے امکانات پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ نواز شریف علاج کے لیے ملک سے باہر ضرور جائیں گے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ نواز شریف صرف دھرنے کے نتیجے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کے بقول نواز شریف ملک سے باہر جائیں گے لیکن واپس بھی ضرور آئیں گے۔
سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ حکومت نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینے کے موڈ میں ہے۔ وزیر داخلہ برملا اظہار کر چکے ہیں کہ انہیں نواز شریف کے بیرون ملک جانے پر کوئی اعتراض نہیں۔ لہذٰا نواز شریف کا نام بھی ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا۔
سہیل وڑائچ کے مطابق نواز شریف اپنی صاحبزادی مریم نواز کے بغیر ملک سے باہر نہیں جائیں گے۔ ان کے بقول موجودہ حالات میں نواز شریف اور مریم نواز کے بیرون ملک جانے سے مسلم لیگ ن کے ووٹ بینک پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا ووٹر سمجھتا ہے کہ نواز شریف واقعی بہت بیمار ہیں اور ان کا علاج اگر ملک سے باہر ہو تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
سہیل وڑائچ کے بقول مسلم لیگ ن کے ووٹرز کی اکثریت کاروباری طبقے سے منسلک ہے۔ نواز شریف 2000 میں جدہ چلے گئے تھے لیکن واپس آ کر انہوں نے اپنے کارکنوں کو راضی کر لیا تھا۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ "جب تک مسلم لیگ ن یا نواز شریف کوئی بڑا سیاسی بلنڈر نہیں کر دیتے یا پاکستان تحریک انصاف غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر لیتی مسلم لیگ ن کا ووٹر نواز شریف کے ساتھ جڑا رہے گا۔"
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت بہت خراب ہے علاج کے لیے فوری طور پر انہیں ملک سے باہر جانا چاہیے۔
لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر مل کیس میں پیشی کے دوران مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کا پاسپورٹ عدالت کے پاس ہے لہذٰا وہ خواہش کے باوجود والد کے ساتھ سفر نہیں کر سکتیں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ "یہ نواز شریف کی زندگی کا مسئلہ ہے میں گزشتہ سال اپنی والدہ کو کھو چکی ہوں۔ لہذٰا نواز شریف کو دنیا میں جہاں بھی علاج کی بہتر سہولیات ملتی ہوں انہیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔"
سیاست میں متحرک ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مریم نواز بولیں کہ سیاست سے زیادہ انہیں اپنے والد کی صحت کی فکر ہے۔ ان کے بقول وہ نرسوں اور ملازموں کی بجائے خود 24 گھنٹے والد کی تیمارداری میں مصروف رہتی ہیں۔ سیاست تو ہوتی ہی رہے گی لیکن والدین دوبارہ نہیں ملتے۔
https://twitter.com/MurtazaViews/status/1192751906172624897?s=20