ایسٹر یعنی عیدٍ قیامت المسیح اُمید، فتح اور زندگی کا تہوار ہے۔ اس دن کی اہمیت وحیثیت اس لئے اہم، مُسلّم اور بے نظیر ہے کہ یہ کوئی معمولی فتح کا دن نہیں جو انسانی تاریخ میں اتفاقاً یا حادثاتی طور پر وقوع پذیر ہوا بلکہ اُس نبوت کی تکمیل میں یادگار فتح کادن ہے جس کی پیشینگوئی قادرِ مطلق خدا کے نبی بزرگ ہوسیع نے تقریباً ۰۰۷ سال قبل از مسیح میں اپنے صحیفہ مبارک کے تیرہویں باب کی چودہویں آیت میں کی اور پھر خداوند کا بندہ اور رسول مقدس پولُس انجیل جلیل میں ا۔ کُرنتھیوں ۵۱:۵۵۔ ۷۵ میں اس نبوت کا تذکرہ کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں ”اے موت تیری فتح کہاں رہی؟ اے موت تیرا ڈنک کہاں رہا؟ موت کا ڈنک گناہ ہے اور گناہ کا توڑ شریعت ہے۔ مگر خدا کا شکر ہے جو ہمارے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہم کو فتح بخشا ہے۔“
انسانی جبلَّت میں فتح کی خواہش اور شکست دینے کا جنون کثرت سے پایا جاتا ہے۔ لیکن انسان اس کی خواہش اور جنون میں ایسی تدبیریں اختیار کرتاہے جس نے اس کائنات اور انسان کو نہ صر ف خارجی بلکہ باطنی طور پر بھی تباہی وبربادی اور ویرانی کا شکار کردیا ہے۔ انسانی معاشرے میں برتری کی دوڑ نے انسان کے ہاتھوں ہی انسان کا بدترین استحصال ہوتے ہوئے دیکھا ہے انسان نے کبھی تو معاشی مفادات حاصل کرنے کے لیے اور کبھی اقتدار کے تخت پر بیٹھنے کے لیے بے گناہ اور معصوم لوگوں کے خون سے دھرتی کا رنگ تبدیل کردیا ہے۔ انسان نے مذہبی تکبر کی وجہ سے خدا کے نام پر قتل وغارت کا بازار گرم کردیا جسکا ثبوت آج بھی انسانی معاشرہ میں نظر آتا ہے۔ انسان نفرت، حسد، غصہ اور انتقام کے بارود سے بھرا پڑا ہے جبکہ حکمِ باری تعالیٰ ہے کہ ”انتقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ میں ہی دونگا“ (انجیل شریف، رومیوں ۲۱:۹۱)۔
بدعنوان عناصر سماج میں وسائل اور اقتدار پر قابض ہونے کیلئے حق وسچائی اور عدل وانصاف کے عوامل کو اپنی اَنا کی خاطر تختہء دار پر لٹکاتے ہیں جس سے دنیا امن وسلامتی اور عدل وانصاف کے حصول کیلئے آج بھی ایڑیاں رگڑتی ہے اور ہر طرف تاریکی وناامیدی اور شکستِ فاش کا منظر نمایاں ہوتا ہے۔ وہاں المسیح موعود کی تصلیب وقیامت دنیا کی بے کس انسانیت کیلئے فتح کی نوید ہے۔ ایسے معاشرے میں جہاں بچوں اور خواتین کی حیثیت انسانیت کی تذلیل کرتی ہو ان کیلئے یسوع المسیح کی صلیب فتح کی تنویر ہے۔
خداوند یسوع ا لمسیح کا مقدسہ کنواری مریم کے بطن سے پیدا ہونا الٰہی تجسم کے بھید کو عیاں کرتا ہے اور انکا دُکھ اٹھانا اور صلیب پر اپنی جان دینا اُن تمام انسانوں کیلئے جو ظالم اور مظلوم ہیں دونوں کیلئے کفّارہ، معافی ومخلصی اور فتح کی بشارت دیتے ہیں۔ عموماً انسان اپنی عارضی فتح کو ہی حقیقی اوردائمی فتح سمجھ لیتا ہے۔ لیکن حقیقی فتح انسان کے باطن کی وہ تبدیلی ہے جو یسوع المسیح کی صلیب سے بہتے ہوئے لہو کی بدولت اُسے حاصل ہوئی ہے۔ آج کی دنیا کو ایسی ہی حقیقی فتح کی ضرورت ہے اور وہ فتح منجّی کون ومکان خداوند یسوع المسیح نے سُولی پر مصلوب ہوتے وقت پہلے کلمہ کی صورت میں معافی کے اعلان سے کی کہ ”اے باپ! اِن کو معاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں“ (لو قا ۳۲:۴۳)۔ اور مسیح یسوع کا تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھنا موت،قبر اور گناہ کو شکست دینا ہم انسانوں کیلئے بے مثال اور لازوال خوشخبری ہے کہ نوراور حق اور زندگی کو ایذارسانی، دُکھ، ظلم وستم، دہشت پسندی ومصائب اور انتشار وفشار جیسی باطل قوتیں نہیں دبا سکتیں۔ اگرانسان اس حقیقی اور دائمی فتح کا تاج پانا چاہتا ہے تو اسے انپے گناہ، تکبر اور خودی کو شکست دینی ہے اور یہ صرف خداوند یسوع المسیح کی پیروی کرنے اور اسکی صلیب پر نظر کرنے سے ہی ممکن ہے کیونکہ اس لیے کہ قادرِ مطلق اور ازلی خدا پنی کسی مخلوق سے نفرت نہیں کرتا اور سب توبہ کرنے والوں کے گناہ بخشتا ہے۔
آج پوری دُنیا کرونا وائرس کی وبا میں مبتلا ہے ہر طرف بے بسی اور نا اُمیدی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔دُنیا اس وبا سے ہلاک ہونے والے لوگوں کی لاشیش اُٹھا اُٹھا کر تھک گئی ہے ہر طرف دہشت اور مایوسی پھیلی ہوئی ہے۔ابھی تک اس وبا سے بچنے کا واحد حل گھروں میں لاک ڈوان یا قرنطینہ ہی بتایا جا رہا ہے۔ کلام ِ مقدس میں ہمیں حضرت نوح کے طوفان کا ذکر ملتا ہے کہ کس طرح وہی جانیں زندہ بچی جو حضرت نوح کی کشتی میں سوار ہوئیں۔پس آج ہمیں نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی طور پر بھی قرنطینہ میں جانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم جسمانی و روحانی آلودگی سے نجات حاصل کریں۔
ان حالات میں خداوند یسوع المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی عید انسانوں کے لیے اُمید اور زندگی کا پیغام لیکر آتی ہے۔ خداوند یسوع المسیح کے صلیب پرمُصلوب ہونے کے ساتھ ہی اُس کے شاگردموت کے ڈر اور خوف سے اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔موت کے ڈر سے اُنہوں نے اپنے آپ کو ایک جگہ پر بند کر لیا۔شاگرد دہشت اور موت کے خوف سے بند ہوئے تھے کہ خداوند یسوع المسیح نے مُردوں میں سے جی اُٹھے کے بعداُن کے درمیان آ کھڑے ہوئے اور کہا ”تمہاری سلامتی ہو۔“ خداوند یسوع المسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھے کی عید آج کے حالات میں سلامتی اور زندگی کا پیغام ہے۔دُنیا جو اس وبا کا مقابلہ کرتے کرتے بے حال ہو چکی ہے زندہ مسیح دعوت دے رہا ہے۔ ”اے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگوسب میرے پاس آو میں تمہیں آرام دُوں گا۔“ خداوند یسوع المسیح کی سلامتی تمام بنی نوح انسان کے لیے یکسیاں میسر ہے۔
وطن عزیز میں بسنے والے تمام لوگوں اور دُنیاِ اقوام کو خداوند یسوع المسیح کی قادر اور پُر جلال مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی عید مبارک ہو۔